گلوبل انوائرمنٹ فیسیلٹی (جی ای ایف) کی گورننگ باڈی نے نباتات سے کپڑا تیار کرنے کے منصوبے میں پاکستان کی مدد کرنے کے لیے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔رپورٹ کے مطابق گلوبل انوائرمنٹ فیسیلٹی (جی ای ایف) کی گورننگ باڈی نے پاکستان میں کیلے کی ویلیو چین کو پائیدار بائیو بیسڈ ٹیکسٹائل میں تبدیل کرنے کے لیے ایک نئے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔نباتات سے کپڑا تیار کرنے کے نئے منصوبے کا اعلان برازیل میں جی ای ایف کونسل کے اجلاس کے دوران کیا گیا تھا جس سے پاکستان کو چھ برس میں 37 لاکھ 20 ہزار ڈالر کی گرانٹ ملے گی۔
جی ای ایف کی طرف سے ہونے والی فنڈنگ سندھ میں کیلے کی پیداوار سے فضلہ کو بہتر بنائے گی۔خیال رہے کہ اس منصوبے میں ایف اے او کی زیر قیادت 25 دیگر نے بھی حصہ لیا ہے جو کہ کونسل میں اگلے جی ای ایف سائیکل کے حصے کے طور پر منتخب ہوئے ہیں جو مشترکہ طور پر جی ای ایف کی مالی اعانت میں 17 کروڑ 47 لاکھ ڈالر کی معاونت حاصل کریں گے اور ایک اندازے کے مطابق 1.2 ارب ڈالر لیوریج حاصل کریں گے۔
اس پروگرام کا مقصد نئے مواد، ٹیکنالوجی اختراعات کی حوصلہ افزائی کرنا، مارکیٹیں پیدا کرنا اور اس طرح کے اختراعات کا مطالبہ کرنا اور ’ڈیزائن کے لحاظ سے گرین‘ کے اصول کو شامل کرنا ہے۔فنڈنگ کا خیرمقدم کرتے ہوئے ایف اے او پروگرام کی بائیو اکانومی فار سسٹین ایبل فوڈ اینڈ ایگریکلچر کے ترجیحی شعبے کی قیادت کرنے والے لیو نیریٹن نے کہا کہ یہ جی ایف ایف گرانٹ پائیدار بائیو اکانومی کی مضبوط بنیادوں کا اعتراف ہے۔
ایف اے او کے اراکین نے اگلی دہائی کے لیے ایک اسٹریٹجک ترجیح کے طور پر بائیو اکانومی کی توثیق کی اور کہا کہ اب ہم زمین پر مزید ٹھوس کارروائی کے ایک نئے مرحلے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق کیلے کی پیداوار کے دوران پیدا ہونے والے بائیو ماس کا تقریباً دو تہائی حصہ ضائع ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں نئے منصوبے کا مقصد نباتات کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں تبدیل کرنا، خوراک کی حفاظت اور دیہی معاش کو تقویت دینا ہے جبکہ متبادل بائیو بیسڈ ٹیکسٹائل تیار کرنا ہے جن میں کم کیمیکلز کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ ماحول کے لیے بہت زیادہ مفید ہیں۔
پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ فلورنس رولے نے بھی جی ای ایف گرانٹ کے اعزاز پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیلے کی ویلیو چین سے غیر خوردنی فضلہ کو پائیدار طریقے سے تیار کردہ کپڑوں میں تبدیل کرنا ایک کامیابی کا لمحہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کیلے کے پودے پیدا کرنے کے لیے استعمال ہونے والے آدانوں اور کیلے کی باقیات سے زیادہ قیمت نکالتا ہے، جبکہ اسی طرح اضافی آمدنی کے مواقع پیش کرنے اور دیہی آبادیوں بالخصوص خواتین کو نئی مہارتیں سکھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دلچسپی لے رہا ہے کہ پائیدار بایو اکانومی اختراع میں کیسے رہنمائی کی جا سکتی ہے، اور جی ای ایف کی جانب سے یہ گرانٹ مزید پائیدار زرعی خوراک کے نظام کی تبدیلی کے لیے ایک تبدیلی ثابت ہو گی۔واضح رہے کہ ماحولیاتی نقصان کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے ریکارڈ ورک پروگرام کے لیے جی ای ایف کونسل کی حمایت ماحولیاتی سفارت کاری کی رفتار کے میں حیاتیاتی تنوع اور بلند سمندروں پر حالیہ پیش رفت کے معاہدوں، پلاسٹک اور دیگر مسائل پر پیش رفت کے بعد سامنے آئی ہے۔