عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے پر اعلامیہ جاری کردیا۔آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ پاکستان نے حال ہی میں کئی اقدامات کیے ہیں، حالیہ بجٹ میں آمدن بڑھانے اور معاشی استحکام کے اقدامات کیے گئے ہیں، بجٹ میں پرائمری سرپلس بجٹ کا 0.4 فیصد کرنے کے اقدامات کیے گئے، بجٹ میں نئے سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا، بی آئی ایس پی کے ذریعے سماجی تحفظ کے اقدامات کیے گئے۔
آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ پاکستان نے ٹیکس چھوٹ اورغیربجٹ شدہ اخراجات کے پریشرپرمزاحمت کی، نئے بجٹ پر عملدرآمد کو یقینی بنانا اہم ہوگا۔آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک نے درآمدات پر پابندی ہٹادی ہے اور اسٹیٹ بینک نے ڈالرکا مارکیٹ ریٹ مقررکرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، حکومت جنیوا کانفرنس سے فنڈنگ کی یقین دہانیوں پرعملدرآمد کی کوشش جاری رکھے جب کہ بیرونی ممالک سے مزید فنڈز کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہےکہ توانائی شعبے میں بروقت سالانہ ری بیسنگ کو یقینی بنایا جائے، قرض پروگرام کی کامیابی کے لیے مکمل اور بروقت عملدرآمد ضروری ہے، معاہدہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم کرے گا، معاہدے سے سماجی شعبہ کے لیے فنڈزکی فراہمی بہترہوگی، معاہدہ پاکستان ٹیکسزکی آمدن بڑھائے گا، ٹیکس کی آمدن بڑھنے سے عوام کی ترقی کے لیے فنڈنگ بڑھ سکے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے پالیسیوں پرسختی سے عملدرآمد ضروری ہے، پاکستان مالیاتی ڈسپلن کو یقینی بنائے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی جائیں، معاہدہ پاکستان میں مالی نظم و ضبط کا باعث بنے گا، معاہدے سے توانائی کی اصلاحات یقینی بنائی جائیں گی جب کہ ڈالر ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے حساب سے مقرر کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق معاہدے سے پاکستان کوبیرونی ممالک اور مالیاتی اداروں سے فنانسنگ دستیاب ہوسکے گی۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہےکہ نیا پروگرام پرانے پروگرام کے ختم ہونے کے بعد شروع کیا جائے گا، اسٹاف لیول معاہدے پر آئی ایم ایف کا بورڈ وسط جولائی میں غور کرے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ پاکستان کی معیشت گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب سے دباؤ کا شکار ہے، روس یوکرین جنگ سے بھی اجناس کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، ان عوامل اور کچھ غلط پالیسیوں کے باعث فاریکس مارکیٹ دباؤ کا شکار ہوئی، معاشی ترقی متاثر ہوئی، مہنگائی بڑھی اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوگئے۔