امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ماہرین نے ٹائٹن آبدوز کے ملبے سے ممکنہ انسانی باقیات برآمد کرلی ہیں، طبی ماہرین اِن انسانی باقیات کا باقاعدہ معائنہ کریں گے۔رواں ماہ کے شروع میں ٹائی ٹینک کا صدی پرانا ملبہ دیکھنے کے لیے بحرِ اوقیانوس میں سفر کے دوران ٹائٹن آبدوز زیرآب دباؤ کے باعث پھٹ گئی تھی جس کے نتیجے میں 2 پاکستانیوں سمیت اس میں سوار پانچوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
آبدوز پر اینگرو کارپوریشن کے وائس چیئرمین شہزادہ داؤد اور ان کا 19 سالہ بیٹا سلیمان، برطانوی مہم جو ہمیش ہارڈنگ، فرانسیسی آبدوز کے ماہر پال ہنری نارجیولٹ اور اوشین گیٹ ایکسپیڈیشنز کے امریکی بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر اسٹاکٹن رش سوار تھے جنہوں نے ٹائٹینک کا سفر کرنے کے لیے آبدوز دی اور فی کس ڈھائی لاکھ ڈالر وصول کیے۔آبدوز سے برآمد شدہ ملبہ مشرقی کینیڈا میں گزشتہ روز دن کے اوائل میں اتار دیا گیا تھا، جس سے تلاش اور بازیابی کا ایک مشکل آپریشن ختم ہوا۔
گزشتہ روز صبح نیو فاؤنڈ لینڈ میں سینٹ جان بندرگاہ پر ہورائزن آرکٹک جہاز سے ایک کرین کے ذریعے سفید شیٹ میں لپٹے ہوئے ٹائٹن آبدوز کے برآمد شدہ ٹکڑوں کو اتارتے دیکھا گیا، جس کے ساتھ ہی ملبے کی تلاش کے لیے جاری ایک طویل اور کٹھن آپریشن بالآخر اپنے انجام کو پہنچا۔
حکام کا کہنا ہےکہ اب اس ملبے کو مزید تجزیہ کے لیے امریکی بندرگاہ پر لے جایا جائے گا۔اس سانحے کی تحقیقات کے لیے سرگرم امریکی کوسٹ گارڈ کے شعبہ مرین بورڈ آف انویسٹیگیشن (ایم بی آئی) چیئر کیپٹن جیسن نیوباور نے کہا کہ ابھی بھی ان عوامل کو سمجھنے کے لیے کافی کام کرنا باقی ہے جو ٹائٹن کی تباہی کا سبب بنے تاکہ اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے کہ ایسا سانحہ دوبارہ رونما نہ ہو۔
بدقسمت آبدوز کی تلاش کے لیے روبوٹک گاڑی چلانے والی فرم پیلاجک ریسرچ نے ایک بیان میں کہا ہماری ٹیم نے آف شور آپریشنز کامیابی کے ساتھ مکمل کر لی، دوسری جانب کینیڈین حکام نے آبدوز کے ملبے کی برآمد پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
اوشین گیٹ ایکسپیڈیشن کی جانب سے چلائی جانے والی گہرے سمندر کی آبدوز کے ٹکڑے گزشتہ ہفتے ایک روبوٹک ڈائیونگ گاڑی کے ذریعے ٹائی ٹینک سے تقریباً 488 میٹر کے فاصلے پر سمندری تہہ میں دریافت کیے گئے تھے، ملبہ ملنے کے ساتھ ہی ٹائٹن میں سوار افراد کی تلاش کے لیے جاری 5 روزہ آپریشن ختم ہوا تھا۔