زیر حراست خواتین سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز پرانی اور جعلی ہیں، آئی جی پنجاب

زیر حراست خواتین سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز پرانی اور جعلی ہیں، آئی جی پنجاب

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے 9 مئی کے بعد حراست میں لی جانے والی خواتین سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز کو پرانی اور جعلی قرار دیدیا۔آئی جی پنجاب عثمان انور نے آئی جی جیل خانہ جات فاروق نذیر اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں 150 کیمرے نصب ہیں، سوشل میڈیا پرزیر حراست خواتین کی متعدد پرانی اور جعلی ویڈیوز وائرل کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر قسم کی جوڈیشل اور نان جوڈیشل انکوائری میں پیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔

آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کی چار کیٹگیریز ہیں  اور سب کے خلاف کارروائی جاری ہے،گناہ گار کو چھوڑیں گے نہیں اور بے گناہ کوکچھ کہیں گے نہیں۔اس موقع پر ایس ایس پی انویسٹی گیشن انوش مسعود کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث 13 خواتین لاہور اور 2 راولپنڈی کی جیلوں میں ہیں، جیل میں خواتین قیدیوں کو گھر جیسا ماحول نہیں دے سکتے تاہم انسانی حقوق کے مطابق پوری سہولتیں دے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں، ان سے ملاقات کروائی جارہی ہے ، کوئی مرد اہلکار خواتین قیدیوں کے سیل میں نہیں جا سکتا۔

-- مزید آگے پہنچایے --