پاکستان اور اٹلی کے درمیان ماحولیاتی تبدیلی، تجارت اور سرمایہ کاری، ورثہ، ثقافت، زراعت، اعلیٰ تعلیم، تکنیکی تعاون اور حوالہ جات کے شعبوں میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کے سلسلے میں’روڈ میپ فار کوآپریشن’ پر دستخط کئے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان اور اٹلی کی نائب وزیر برائے خارجہ امور اور بین الاقوامی تعاون ماریہ تریپودی نے اطالوی وزارت خارجہ میں ‘پاکستان-اٹلی مشترکہ اقتصادی کمیشن’ (JEC) کے 5ویں اجلاس کی شریک صدارت کی۔ دونوں فریقین نے اگلے ہفتے اسلام آباد میں ’اطالوی تجارتی ایجنسی‘ کے دفتر کے قیام کو سراہتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور واٹر مینجمنٹ میں تعاون کے لیے مشترکہ فریم ورک قائم کرنے پر اتفاق کیا۔ منگل کو جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق اجلاس میں ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے لئے ویزوں کے خاتمے کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کا خیرمقدم کرتے ہوئے دونوں فریقوں نے ‘مائیگریشن اینڈ لیبر موبیلٹی’ کے لئے فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے لئے تیز رفتار مذاکرات کے عزم کا اعادہ کیا۔
اجلاس میں پاکستان اور اٹلی کے تاجروں نے بھرپور شرکت کی۔ تقریب کا اختتام ایک اہم ‘روڈ میپ فار کوآپریشن’ پر دستخط کے ساتھ کیا گیا جس میں ماحولیاتی تبدیلی، تجارت اور سرمایہ کاری، ورثہ، ثقافت، زراعت، اعلیٰ تعلیم، تکنیکی تعاون اور حوالہ جات کے شعبوں میں ٹیکنالوجی کی منتقلی شامل ہیں۔اس موقع پر شیری رحمان نے کہا کہ روم میں پاکستان-اٹلی مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 5ویں اجلاس کی نائب وزیر کے ساتھ شریک صدارت کرتے ہوئے خوشی ہوئی، اسلام آباد میں اطالوی تجارتی ایجنسی کے دفتر کے قیام سے دوطرفہ تجارت کو فروغ ملے گا، ہم اٹلی کے ساتھ مل کر ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور پانی کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے ایک مشترکہ فریم ورک بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اٹلی کے درمیان تجارتی شراکت داری پہلے سے زیادہ مضبوط ہے، 2022 میں ہماری دوطرفہ تجارت 2 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھیں جبکہ پاکستانی برآمدات بلین ڈالر سے تجاوز کر گئیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ اگلے جے ای سی اجلاس کی میزبانی اسلام آباد میں باہمی طور پر مناسب وقت پر کی جائے گی، جس کے ہم منتظر ہوں گے۔