یوگنڈا میں ہم جنس پرستی کے خلاف سخت قوانین منظور

یوگنڈا میں ہم جنس پرستی کے خلاف سخت قوانین منظور

عالمی برادری کی جانب سے امداد روکے جانے کی دھمکیوں کے باوجود افریقی ملک یوگنڈا کے صدر نے ہم جنس پرستی کی حوصلہ شکنی کرنے والے سخت بل پر دستخط کردیے، جس کے بعد بل قانون میں تبدیل ہوگیا۔رپورٹ کے مطابق یوگنڈا کے صدر یووری میوزیوینی نے 29 مئی کو ’اینٹی ہومیوسیکسوئلٹی ایکٹ 2023‘ پر دستخط کردیے، جس کے بعد ملک میں سخٹ قوانین کا نفاذ ہوگیا۔

یوگنڈا میں پہلے ہی ہم جنس پرستی ممنوع ہے جب کہ وہاں اس پر سخت سزائیں بھی ہیں، تاہم حکومت نے عالمی امداد بند ہونے پر 2014 میں متعدد سخت قوانین کو منسوخ کردیا تھا لیکن اب ایک بار پھر حکومت نے پہلے سے زیادہ قوانین نافذ کردیے۔حکومت کی جانب سے ہم جنس پرستی کو معمولات زندگی سے انحراف قرار دیتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔

پارلیمنٹ کی جانب سے رواں ماہ مئی کے آغاز میں پاس کیے گئے بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، جس میں ہم جنس پرستی کے فروغ پر بھی 10 سال یا عمر قید تک کی سزا رکھی گئی ہے۔قانون کے تحت کم سن بچوں، محرم افراد اور ایچ آئی وی میں مبتلا افراد سے جنسی تعلقات استوار کرنے یا انہیں ہم جنس پرستی کی جانب راغب کرنے پر مجرم کو موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔

کم سن بچوں کو ہم جنس پرستی کی جانب راغب کرنے، انہیں ’ٹرانس جینڈرز، لیزبین، گے اور بائی سیکسوئل‘ یعنی (ایل جی بی ٹی) رجحانات کی جانب راغب کرنے والے افراد کو بھی 10 سے 14 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔بنائے گئے نئے قوانین میں خون کے رشتے داروں یعنی محرم میں جنسی تعلقات کو بھی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں اور ملوث افراد کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

افریقی ویب سائٹ سہارا رپورٹرز‘ کے مطابق یوگنڈا کی جانب سے ہم جنس پرستی کے خلاف سخت قوانین بنائے جانے کے بعد عالمی برادری اور عالمی تنظیموں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے افریقی ملک کی امداد روکنے کی دھمکی بھی دی۔

علاوہ ازیں رپورٹس ہیں کہ عالمی برادری کی مخالفت کے باوجود ہم جنس پرستی کے خلاف سخت قوانین بنائے جانے کے بعد یوگنڈا کو عالمی امداد میں سخت کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس سے وہاں معاشی مسائل بھی بڑھیں گے، تاہم دوسری جانب حکومت قوانین کو برقرار رکھنے کے لیے پر عزم ہے۔

-- مزید آگے پہنچایے --