چین میں تیار کردہ مسافر طیارے کی پہلی تجرباتی پرواز

چین میں تیار کردہ مسافر طیارے کی پہلی تجرباتی پرواز

چین نے مغربی حریف ممالک کا فضائی شعبوں میں مقابلہ کرنے کی دہائیوں سے جاری اپنی کوششوں میں ایک اور اہم سنگ میل اس وقت عبور کرلیا جب کہ اس کے پہلے مقامی طور پر تیار کردہ مسافر بردار طیارے نے اپنی پہلی تجرباتی  پرواز کے لیے اڑان بھری۔

رپورٹ  کے مطابق چین پر امید ہے کہ اس کا سی 919 کمرشل جیٹ لائنر، بوئنگ 737 میکس اور ایئر بس320 جیسے غیر ملکی ماڈلز کو چیلنج کرے گا، مقامی سطح پر تیار طیارے کے کے بہت سے پرزے بیرون ملک سے منگوائے گئے ہیں۔

بڑے پیمانے پر تجارتی صلاحیت کے ساتھ اس کی جانب سے مقامی سطح پر تیار کردہ پہلا جیٹ لائنر مغرب کے ساتھ تعلقات خرابی کے دوران غیر ملکی ٹیکنالوجی پر اس کے انحصار کو بھی مزید کم کر دے گا۔

ریاستی نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے کہا کہ مستقبل میں زیادہ تر مسافر مقامی طور پر تیار کردہ ہوائی جہاز سے سفر کرنے کا انتخاب کر سکیں گے۔

سی سی ٹی وی کے مطابق چائنا ایسٹرن ایئر لائنز کی پرواز ایم یو 919 شنگھائی سے اڑان بھرنے کے بعد دوپہر 12 بج کر 360 منٹ کے بعد مقررہ وقت سے تقریباً 40 منٹ پہلے بیجنگ پہنچی۔

فوٹیج میں مسافروں کو جہاز سے باہر اور ٹرمینل میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا، اس سے قبل کہ طیار کے عملے اور اہلکاروں نے ٹرمک پر تصویریں بھی بنوائیں۔

ایک مسافر نے سی سی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے سفر کو یادگار قرار دیا۔

چین نے مقامی سطح پر جیٹ کی تیاری میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے جب کہ وہ اہم ٹیکنالوجیز میں خود کفیل بننے کے لیے کوشاں ہے۔

یہ طیارہ سرکاری کمرشل ایئرکرافٹ کارپوریشن آف چائنا (سی او ایم اے سی) نے تیار کیا ہے لیکن اس کے اس کے انجن سمیت متعدد پرزے بیرون ملک سے منگوائے گئے ہیں۔

کمرشل ایئرکرافٹ کارپوریشن آف چائنا کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ اور سیلز نے سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا کو بتایا کہ اگر یہ طیارہ مارکیٹ کی ازمائش پر پورا اترا تو وقت گزرنے کے ساتھ یہ میزد بہتر ہو جائے گا۔

سی سی ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ پیر کے روز سے سی 919 شنگھائی اور جنوب مغربی شہر چینگڈو کے درمیان باقاعدگی کے ساتھ پروازیں شروع کرے گا۔

اس جیٹ طیارے کا پہلا ماڈل باضابطہ طور پر گزشتہ سال چائنا ایسٹرن کو شنگھائی کے ایئر پورٹ پر منعقدہ تقریب کے دوران حوالے کیا گیا تھا جسے سرکاری میڈیا نے ملک کی ہوائی جہاز کی صنعت کے لیے اہم سنگ میل قرار دیا تھا۔

سی او ایم اے سی ڈپٹی جنرل منیجر نے نے جنوری میں سرکاری حمایت یافتہ شنگھائی آؤٹ لیٹ دی پیپر کو بتایا کہ کمپنی نے سی 919 طیاری کے لیے کی کے لیے تقریباً 12 سو آرڈر بک کیے ہیں۔

کمپنی کے ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ پانچ برسوں کے اندر سالانہ پیداواری صلاحیت کو 150 طیاروں تک بڑھانے کا منصوبہ ہے۔

خاص طور پر ایشیا اور چین یورپی مینوفیکچرر کمپنیوں ایئربس اور اس کی امریکی حریف کمپنی بوئنگ کے لیے کلیدی اہداف ہیں جب کہ یہ کمپنیاں ملک میں ہوائی سفر کی بڑھتی طلب کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں۔

گزشتہ ماہ ایئربس نے کہا کہ وہ چین میں اپنی پیداواری صلاحیت کو دوگنا کر دے گا اور اس مقصد کے لیے دوسری فائنل اسمبلی لائن بنانے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔

شمالی شہر میں پہلی اسمبلی سائٹ 2008 میں کھولی گئی تھی جو ایک ماہ میں چار اے 320 تیار کرتی ہے، ایئربس پر امید ہے کہ سال کے اختتام سے قبل وہ اس تعداد کو 6 تک بڑھا دے گی۔

-- مزید آگے پہنچایے --