خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے مختلف واقعات میں 7 اساتذہ سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔اپر کرم کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر محمد عمران خان نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ فائرنگ کا پہلا واقعہ شلوزان روڈ پر تری مینگل اسکول میں پیش آیا، جائے وقوع شلوزان روڈ سے 6 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال پاراچنار کے ڈی ایم ایس قیصر عباس نے بتایا کہ فائرنگ کے پہلے واقعے میں جاں بحق شخص کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا جس کی میت لواحقین کے حوالے کردی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد فائرنگ کے مختلف واقعات پیش آئے، ان واقعات میں اسکول کے 7 ’اساتذہ‘ جاں بحق ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعات میں ہلاکتوں کے علاوہ متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع پر ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
پولیس کی جانب سے اسکول میں فائرنگ کے واقعے کی تاحال تصدیق نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ضلع بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور ضلع بھر میں تمام راستے سیکیورٹی خدشات کے باعث بند کردیے گئے ہیں۔
دوسری جانب کوہاٹ تعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام 28 اپریل سے جاری میٹرک امتحانات بھی غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیے گئے ہیں۔پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے پارا چنار میں ’7 اساتذہ‘ کے قتل کی اطلاعات پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ دوران ڈیوٹی اساتذہ کا قتل دہشت گردی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’اساتذہ کے قتل میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے‘۔
آصف علی زرداری نے مقتول اساتذہ کی مغفرت اور بلند درجات کے لیے دعا کی اور لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد طوری، انجمن حسینیہ کے سیکریٹری عنایت حسین، تحریک حسینی کے صدر علامہ سید تجمل حسین نے فائرنگ سے بے گناہ اساتذہ کے قتل کو بہیمانہ اقدام قرار دیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس قسم واقعات سے ضلع کرم کا امن تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، رہنماؤں نے اس قسم کے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔