جماعت اسلامی والوں کو جہاں بولنا ہو وہاں چپ رہتے ہیں، مرتضیٰ وہاب

جماعت اسلامی والوں کو جہاں بولنا ہو وہاں چپ رہتے ہیں، مرتضیٰ وہاب

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ 2017 کی متنازع مردم شماری کو منظور نہ کیا ہوتا تو آج یہ جھنجٹ نہ ہوتی، 2017 کی مردم شماری پی ٹی آئی نے منظور کی، ایم کیو ایم نے ساتھ دیا، جماعت اسلامی کے بیانیے میں تضاد ہے، جہاں بولنا ہو وہاں چپ رہتے ہیں۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جب کچھ اچھا ہوتا ہے تو وہ کریڈٹ خود لے لیتے ہیں، کچھ برا ہو تو پیپلز پارٹی کو الزام دیتے ہیں، یہ اسلام آباد کے بند کمروں میں بیٹھ کر متنازع مردم شماری کو منظور کرواتے رہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اس وقت مشترکہ مفادات کونسل میں اعتراض اٹھایا تھا، مشترکہ مفادات کونسل کے چیئرمین عمران خان تھے، وزیر اعلیٰ سندھ نے مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری کی مخالفت کی، مراد علی شاہ نے اعتراض کیا ہمارے ہر ضلع کی آبادی غلط بتائی گئی ہے۔

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں متنازع مردم شماری منظور نہیں ہوسکی، تحریک انصاف کے دور میں دوبارہ مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری کا ایشو آیا۔

پی ٹی آئی، جی ڈی اے اور ایم کیو ایم ایک جانب تھے، پیپلز پارٹی کا جیالا وزیر اعلیٰ اکیلا دوسری طرف تھا۔مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ استعفیٰ دیتے ہیں لیکن مراعات نہیں چھوڑتے، استعفے منظور ہوں تو یہ عدالت چلے جاتے ہیں۔

-- مزید آگے پہنچایے --