اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے مطابق مارچ 2023 کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ تاہم جانی نقصان میں کوئی خاص فرق نہیں پڑا اور مجموعی اموات تقریبا اتنی ہی رہیں جتنی فروری میں تھیں۔
سیکورٹی فورسز نے مارچ 2023 میں کم از کم 38 مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کر کے کئی حملوں کو ناکام بنایا جبکہ 35 دیگر کو گرفتار کیا۔ اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مارچ 2023 میں فروری 2023 کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 36 فیصد کمی دیکھی گئی۔
تھنک ٹینک نے مارچ کے دوران دہشت گردی کے 37 واقعات ریکارڈ کیے، جن میں 57 افراد مارے گئے اور 72 زخمی ہوئے ہیں۔ فروری میں 58 حملے ہوئے تھے جن میں 59 افراد ہلاک اور 134 زخمی ہوئے تھے۔ PICSS نے مارچ میں خودکش حملوں میں بھی کمی ریکارڈ کی، گزشتہ ماہ صرف ایک خود کش حملہ ہوا جبکہ فروری میں ایسے تین حملے ہوئے تھے۔
پکس رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد میں پچاس فیصد کمی آئی ہے، لیکن اس کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان میں قدرے اضافہ ہوا ہے۔ عسکریت پسندوں نے مارچ میں 11 حملے کیے جن میں 28 افراد مارے گئے اور 35 زخمی ہوئے۔ مارچ میں ہونے والا واحد خودکش حملہ بھی بلوچستان کے علاقے بولان میں ہوا تھا جس میں دس افراد مارے گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش اور ایک نئے گروپ تحریک جہاد پاکستان نے الگ الگ کی تھی۔
خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں سیکیورٹی کی صورتحال میں سب سے نمایاں بہتری دیکھی گئی۔ فروری میں 16 کے مقابلے مارچ میں چھ حملے ریکارڈ کیے گئے، جب کہ جانی نقصان 16 اموات سے کم ہو کر پانچ رہ گیا۔ تاہم، سب سے ہائی پروفائل حملہ بھی سابق فاٹا کے علاقے میں ہوا، جہاں آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر مصطفی کمال برکی جنوبی وزیرستان میں شہید ہوئے۔ قبائلی اضلاع کے علاوہ باقی کے پی میں مارچ 2023 کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں اضافہ دیکھا گیا۔ عسکریت پسندوں نے صوبے میں 16 حملے کیے جن میں 21 افراد ہمارے گئے اور 30 زخمی ہوئے۔ فروری میں صوبے میں 13 حملے ہوئے تھے جن میں چھ افراد مارے گئے تھے جبکہ آٹھ زخمی ہوئے تھے۔
مارچ 2023 میں پنجاب سے کسی عسکریت پسن حملے کی اطلاع نہیں ملی، جبکہ سندھ سے چار حملے رپورٹ ہوئے، جہاں تین افراد مارے گئے۔
فروری میں سندھ میں عسکریت پسندوں کے تین مبینہ حملوں میں دس افرادمارے گئے اور 18 زخمی ہوئے تھے۔
مارچ کے دوران، پنجاب، اسلام آباد، آزاد کشمیر، اور گلگت بلتستان سے کسی بھی پرتشدد عسکریت پسندانہ سرگرمی کی اطلاع نہیں ملی۔پاکستانی سکیورٹی فورسز نے اس ماہ کے دوران کئی حملوں کو ناکام بنایا۔
سب سے اہم کارروائی سرحدی شہر چمن میں کی گئی، جہاں 6 مارچ کو پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے چمن میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا اور ایک کمپانڈ میں سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا۔ ان میں 10 خودکش جیکٹس، 15 اینٹی ٹینک مائنز، ریڈی میڈ آئی ای ڈیز، 10 ڈیٹونیٹرز، 64 سرکٹ، 140 اینٹی پرسنل بارودی سرنگیں، سات مارٹر گولے، 105 فیوز، 230 الیکٹرک ڈیٹونیٹر اور 18 ریموٹ شامل ہیں۔ ایک اور IBO میں، سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں ماری پیٹرولیم کے خلاف 11 فروری کو ہونے والے خودکش بم حملے کے ایک سہولت کار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ سیکورٹی فورسز کی بنیادی توجہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں کرنے پر تھی۔ کم از کم 25 ایسی کارروائیوں کی اطلاع ملی جس میں 38 مشتبہ عسکریت پسند مارے گئے اور 35 دیگر کو گرفتار کیا گیا۔