مہنگائی کی شرح 35.37فیصد اضافے کے ساتھ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

مہنگائی کی شرح 35.37فیصد اضافے کے ساتھ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

پاکستان کے ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں مارچ کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 35.37فیصد اضافے کے ساتھ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔سرمایہ کار کمپنی عارف حبیب کارپوریشن نے تصدیق کی کہ یہ جولائی 1965 کے بعد ملک میں سب سے زیادہ حساس قیمت انڈیکس ہے۔

گزشتہ ہفتے قلیل مدتی مہنگائی 45.64 فیصد سالانہ ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 31.6 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جو گزشتہ دہائیوں میں سب سے زیادہ تھی۔

سب سے زیادہ سالانہ اضافہ:

  • ٹرانسپورٹ: 54.94 فیصد
  • الکحل مشروبات اور تمباکو: 47.15 فیصد
  • تفریح اور ثقافت: 50.59 فیصد
  • خراب ہونے والی کھانے کی اشیاء: 51.81pc
  • خراب نہ ہونے والی کھانے کی اشیا: 46.44فیصد
  • ریسٹورنٹ اور ہوٹل: 38.49فیصد
  • فرنشنگ اور گھریلو سامان کی دیکھ بھال: 38.99فیصد
  • متفرق اشیا اورسروسز: 34.43فیصد
  • صحت: 18.46فیصد
  • کپڑے اور جوتے: 21.93فیصد
  • ہاؤسنگ اور یوٹیلٹیز: 17.49فیصد
  • تعلیم: 7.18فیصد
  • مواصلات: 6.64فیصد

وزارت خزانہ نے اپنی ماہانہ معاشی اپ ڈیٹ اور منظرنامے میں جمعہ کو پیش گوئی کی تھی کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ یقینی بنانے کے لیے توانائی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے، مرکزی بینک کے پالیسی ریٹ میں اضافے کے فیصلے اور روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔

-- مزید آگے پہنچایے --