جب بینچ ہی قبول نہیں تو فیصلہ کیسے قبول ہوگا؟ فل کورٹ بنائیں، نواز شریف

جب بینچ ہی قبول نہیں تو فیصلہ کیسے قبول ہوگا؟ فل کورٹ بنائیں، نواز شریف

سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ اس بینچ میں تو دو جج وہ ہیں جنہوں نے میرے خلاف فیصلہ دیا، جب بینچ ہی قبول نہیں تو فیصلہ کیسے قبول ہوگا۔لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھاکہ اٹارنی جنرل پاکستان اور سول سوسائٹی سب کہہ رہے ہیں تو پھر کس بات کا اصرار ہے، یہ قومی معاملہ ہے کسی ٹرک ، ریڑھی والے یا پلاٹ خالی کرانے کا ایشو نہیں، 2017 میں بھی اس قسم کا بینچ بنا تھا جس کی وجہ سے ملک کا مستقبل تاریک نظرآتا ہے، 2017 کے بعد دیکھیں آپ کے ساتھ کیا ہوا،پہلے آپ پیٹ بھر کر کھانا کھاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں بجلی کا بل کم تھا، ہم نے لوڈشیڈنگ کا بھی خاتمہ کیا، ملک میں موٹرویز بن رہی تھیں، ملک میں دہشتگردی ختم ہورہی تھی، ہمارے دور میں زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر تھے، آج ایک بلین ڈالر کے لیے ہمیں درخواست دینا پڑتی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ قوم کو ان ہی بینچ کے فیصلوں نے تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کردیا، ثاقب نثار اور دیگر ریٹائرڈ جج قوم کو بتائیں گے کہ مجھے کیوں نااہل کیا گیا،  پاکستان چند سالوں میں دنیا کے ترقی یافتہ دس بیس ملکوں میں شامل ہونے جارہا تھا، سونا فی تولہ دولاکھ روپے سے بڑھ چکا غریب آدمی بیٹی کی شادی کیسے کرے گا، غریب آج دوائی کے بل نہیں ادا کرسکتے، جائیداد بیچنی پڑتی ہے، آپ کو کوئی خیال نہیں، آپ نے کبھی اس بات پر سوموٹو لیا جو شوکت صدیقی نے باتیں کی، کیا اس بات پر سوموٹو نہیں بنتا کہ نوازشریف کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ یہ قوم پر مرضی کے فیصلے ٹھونسنا چاہتے ہیں، امید ہے کہ اللہ ایسے فیصلوں سے ملک کو بچائے گا، سیدھی بات ہے جب بینچ ہی قبول نہیں تو فیصلہ کیسے قبول ہوگا؟ فل کورٹ بنائیں اس کا فیصلہ سب کو قبول ہوگا، تین کے بینچ میں کیا مصلحت ہے؟ فل کورٹ پرپورا اعتماد ہے، اس بینچ میں تو دو جج وہ ہیں جنہوں نے میرے خلاف فیصلہ دیا، کیا سارے فیصلے عمران خان کی خاطر کرنے ہیں؟

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سنا ہے کہ آنکھوں میں آنسو آئے اگر اللہ کے ڈر سے آئے ہیں تو اچھی بات ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ عدالتی فیصلوں نے اچھی قوم کوبھکاری بنادیا گیا ہے، جوآج ہورہا ہے مجھے 2017 کا تسلسل لگ رہا ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کا کیس زیر سماعت ہے اور اٹارنی جنرل و سیاسی جماعتوں کے بار بار مطالبے کے باوجود عدالت نے فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کردی ہے۔

-- مزید آگے پہنچایے --