پنجاب، خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی ہونے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کے دوران جمعہ کو بینچ کے ایک اور جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے بھی معذرت کرلی جس کے بعد تین رکنی بینچ کی سماعت میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی درخواست فی الحال مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سماعت کے بعد کچھ ملاقاتیں کروں گا، توقع ہے کہ پیر کا سورج اچھی نوید لے کر طلوع ہوگا۔
بینچ میں شمولیت سے معذرت کرتے ہوئے جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جسٹس امین الدین خان کے بینچ سے علیحدگی کے فیصلے کے بعد حکم نامے کا انتظار تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے عدالتی حکم نامہ کل گھر پر موصول ہوا، حکم نامے پر میں نے الگ نوٹ لکھا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کا مزید کہنا تھا کہ میں بینچ کا رکن تھا لیکن میرے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ میں بینچ میں مس فٹ ہوں، سب ساتھی ججز آئین کے پابند ہیں۔چیف جسٹس نے جسٹس جمال مندوخیل کو بہت بہت شکریہ کہتے ہوئے بات کرنے سے ٹوک دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ بینچ کی تشکیل سے متعلق جو بھی فیصلہ ہوگا کچھ دیر بعد عدالت میں بتا دیا جائے گا، کچھ دیر میں نئے بینچ کا فیصلہ ہوگا۔بعد نماز جمعہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے مقدمے کی دوبارہ سماعت کا آغاز کیا تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے کیس کی کارروائی آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔
دوران سماعت پاکستان بار کونسل کے چیرمین ایگزیکٹو کونسل حسن رضا پاشا عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو بعد میں سنیں گے، حسن رضا پاشا نے کہا کہ بار کا کسی کی حمایت سے کوئی تعلق نہیں، اگر فل کورٹ بینچ نہیں بن سکتا تو فل کورٹ اجلاس کر لیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس پر ہم سوچ رہے ہیں، ججز کے آپس میں اچھے تعلقات ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کل اور آج دو ججوں نے سماعت سے معذرت کی، باہمی اعتراف اور شائستہ گفتگو پہلے بھی ہوئی اور بعد میں بھی۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ نکات پر ہماری گفتگو ضروری ہے، سیاسی معاملات سامنے آئے جس پر میڈیا اور پریس کانفرنسز سے تیل ڈالا گیا لیکن عدالت نے سارے معاملے پر تحمل کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ چند ججز پر تنقید کررہے ہیں، کچھ دوسرے ججز پر تنقید کررہے ہیں، ہم اس معاملہ کو بھی دیکھیں گے۔چیف جسٹس نے حسن رضا پاشا سے کہا کہ اس معاملے پر مجھے چیمبر میں ملیں، آج پہلی بار آپ عدالت آئے ہیں، باتوں سے نہیں عمل سے خود کو ثابت کریں، چیمبر میں آئیں آپ کا بہت احترام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے صدر مجھ سے رابطے میں رہے ہیں، معاملہ صرف بیرونی امیج کا ہوتا تو ہماری زندگی پرسکون ہوتی، میڈیا والے بھی بعض اوقات غلط بات کردیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے، سماعت کے بعد کچھ ملاقاتیں کروں گا، توقع ہے کہ پیر کا سورج اچھی نوید لے کر طلوع ہوگا۔