بابو اور بیورو کریٹ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے خلاف تھے، بلاول بھٹو

بابو اور بیورو کریٹ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے خلاف تھے، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں جمہوریت پسند یا اسٹیبلشمنٹ مخالف سمجھا جاتا ہے جو ایک اصول لیکن ہماری تین نسلوں کی جدوجہد میں سب سے زیادہ قابل فخر کام بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے۔

کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی تین نسلوں کی جدوجہد کے دوران اگر ایک ایسا کام ہے جس پر ہم سب سے زیادہ فخر کرتے ہیں تو وہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ انقلابی پروگرام شہید بینظیر بھٹو کے وژن، نظریہ اور منشور کا حصہ تھا، اپنے آخری دنوں میں جب وہ پاکستان واپسی کی تیاری کر رہی تھی تو ساتھ ساتھ پیپلزپارٹی کے 2007 کے منشور پر کام کر رہی تھی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلزپارٹی نے حکومت سنبھالی تو صدر آصف زرداری نے ایوان صدر میں بیٹھ کر پورے نظام سے لڑ کر بینظیرانکم سپورٹ پروگرام شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کا ہر بابو اور ہر بیوروکریٹ اس کے خلاف تھے، اس ملک کے خود کو دانش ور کہلاوانے والے جو ٹی وی پر باتیں کرتے ہیں وہ آج بینظیر انکم سپورٹ کی بڑی تعریف کرتے ہیں لیکن اس وقت اس کے خلاف تھے اور اس کی مخالفت کرتے تھے، پاکستان کی ساری سیاسی جماعتیں اور خاص طور پر جو ہمارے مخالفین ہیں، انہوں نے تو ڈٹ کر اس پروگرام کی مخالفت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اوپر تنقید ہوئی کہ اس سے کرپشن ہوگی لیکن بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر انفارمیشن ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم نے بینظیر انکم سپورٹ کو نہ صرف پاکستان کا شفاف ترین پروگرام بنایا بلکہ پوری اقوام متحدہ سے لے کر عالمی بینک مانتے ہیں کہ یہ شفاف ترین ادارہ ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ امیر آدمی کنجوس ہوتا ہے اور وہ بینکوں میں اپنے پیسے رکھتے ہیں اور بینک میں رکھا ہوا پیسا انہیں مزید پیسا کما کر دیتا ہے اور یہ غلط سوچ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم سمیت دیگر اداروں کا مشکور ہوں کہ اس معاشی بحران کے دوران بھی فیصلہ کیا گیا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم میں 25 فیصد اضافہ ہوگا اور اس سے مستفید ہونے والے پر شہری کو 25 فیصد اضافی رقم ملے گی تاکہ وہ ان حالات کا مقابلہ کرسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے بارے میں کہا جاتا ہے اسٹیبلمشنٹ مخالف ہے، جمہوریت پسند اور صوبے کے حقوق کے لیے ہے، پاکستان پیپلزپارٹی نے سیاست کی تو روٹی، کپڑا اور مکان ہمارا نعرہ تھا، غریب عوام کو مواشی فائدہ اور انصاف پہنچانا ہے ہمارا مقصد تھا اسی وجہ سے پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی گئی تھی۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جب ہمارا یہ سیاسی انقلاب شروع ہوا تھا تو وہ سارے طاقت ور طبقے جو پاکستان کے عوام کو اپنے حقوق سے محروم رکھنا چاہتے ہیں وہ لڑ پڑے اور ان کی وجہ اور ہماری تاریخ کی وجہ سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی ان چیزوں کے لیے سیاست میں ہے لیکن نہیں ہم یہ چیزیں کرتےہیں اور یہ ہمارے اصول ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی ہمارا تو کوئی سیاسی مخالف نہیں ہے، ہمارا مخالف کوئی کٹھ پتلی جماعت نہیں ہے اور ہمارا مقابلہ کسی سیاسی جماعت سے الیکشن کے میدان میں نہیں ہے بلکہ ہمارا مقابلہ غربت، بے روزگاری سے ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کے پیچھے ایک ڈاکٹرائن تھا اور اس کا ایک حصہ یہ تھا کہ اگر ہم نے کٹوتی کرنا ہے تو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے شروع کرنا ہے، جس نے بینظیر انکم سپورٹ کی مخالفت کی، اس کا نام تبدیل کرنے اور غریبوں کو نکالنے اور اس کا نام ختم کرنے کی کوشش کی ہے وہ ناکام رہا۔

-- مزید آگے پہنچایے --