اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ حکومت پی آئی اے، پاکستان اسٹیل، پاکستان ریلوے اور بجلی کمپنیوں سمیت خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کو بیل آؤٹ کرنے کے لیے ہر سال اربوں روپے خرچ کر رہی ہے جس سے ظاہر ہے کہ یہ ادارے قومی خزانے پر ایک بڑا بوجھ ہیں۔ لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ان اداروں کی فوری نجکاری کر کے ان کو ملک کے نامور بزنس مینوں کے حوالے کرے جس سے حکومتی اخراجات کم ہوں گے، ان اداروں کی کارکردگی بہتر ہو گی اور ملک کا قرضہ کم ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل زاہد رفیق کی جانب سے دیئے گئے ایک عشائیے سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ ملک میں بہت سی نامور کاروباری شخصیات موجود ہیں جو بڑے بڑے کاروباری ادارے چلا رہے ہیں اور ان کے پاس اتنی مالیاتی حیثیت اور مہارت موجود ہے کہ وہ چند سالوں میں خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کو منافع بخش بنا سکتے ہیں لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ان اداروں کو اس شرط پر مشہور کاروباری شخصیات کے حوالے کرے کہ وہ 10 سال میں ملک کا تمام قرضہ اتاردیں گے اور اس کے بعد ان اداروں کو ان کے نام کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلیکام اور بینکاری شعبوں کی نجکاری کے بعد ان شعبوں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے اور دونوں شعبے اب حکومت کو اربوں روپے کا ٹیکس دے رہے ہیں لہذا خسارے میں چلنے والے اداروں کو بھی نجکاری کے ذریعے ہی منافع بخش بنایا جا سکتا ہے جس سے ملک میں ر وزگار کے بہت سے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور حکومت کے ریونیو میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔
آئی سی سی آئی کے سابق صدر ظفر بختاوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے ملک کے بجٹ کا سب سے زیادہ حصہ قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے جس وجہ سے ترقیاتی اور عوامی بہبود کے منصوبوں کیلئے حکومت کے پاس بہت کم بجٹ رہ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کئے بغیر پاکستان کبھی بھی پائیدار اقتصادی ترقی حاصل نہیں کر سکتا۔لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت قرضوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی وضع کرے اور تمام غیر ترقیاتی اخراجات میں نمایاں کمی کرے۔انہوں نے تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ کاروبار و برآمدات کو فروغ دینے کیلئے مزید سخت محنت کریں اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہو کر معیشت کو مشکلات سے نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تا کہ پاکستان کو مسائل سے نکال کر بہتر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے ۔
آئی سی سی آئی کے سابق صدر سردار یاسر الیاس خان نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری اداروں کو چلانا حکومت کا کام ہے بلکہ یہ نجی شعبے کا کام ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کاروبار اور سرمایہ کاری کو بہتر فروغ دینے کیلئے ریگولیٹر ی نظام کو آسان بنائے اور خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کرے کرے جس سے معیشت کیلئے فائدہ مند نتائج پیدا ہوں گے۔
اسلام آباد اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر سردار طاہر محمود، سیکرٹری جنرل زاہد رفیق اور دیگر نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ حکومت مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے کفایت شعاری کے اقدامات اپنائے اور تمام غیر ضروری اخراجات کو کم کرے۔