خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاورمیں سیکیورٹی خدشات کے سبب اگلے 10 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔پشاور کے ڈپٹی کمشنر شفیع اللہ کے مطابق سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے 5 یا زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ڈپٹی کمشنر آفس پشاورکے میڈیا سیل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سیکیورٹی کی نازک صورتحال پر دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے جس کا اطلاق آج سے ہوگا اور یہ 10 دنوں کے لیے نافذ رہے گی۔بیان میں مزید بتایا گیا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے دفعہ 144 اس وقت نافذ کی گئی ہے جب ایک غیری سیاسی ادارے ’پشاور اولسی تحریک‘ پولیس لائنز میں دھماکے کے بعدامن و امان کی صورتحال اور کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف پشاور میں احتجاج کرنے جا رہی ہے۔دوسری جانب پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاج جاری ہے، جس میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایمل ولی خان، منظور پشتین، محسن داوڑ اور دیگر خطاب کریں گے۔
مظاہرین نے بتایا کہ سوات میں طالبان کے خلاف چند ماہ قبل تحریک کا آغاز ہوا تھا یہ وہی تحریک ہے اور اس میں طلبہ، سول سوسائٹی اور مقامی عمائدین کے ساتھ ساتھ مختلف سیاسی جماعتیں بھی شریک ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے پیر کو پشاور کے علاقے پولیس لائنز کی جامع مسجد میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد شہید ہو گئے تھے جس میں اکثریت پولیس افسران اور اہلکاروں کی تھی۔دھماکے کے بعد شہید پولیس اہلکاروں کے اہلخانہ اور محکمہ پولیس کے ملازمین کی جانب سے سیکیورٹی کی نازک صورتحال اور دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے خلاف شدید مظاہرہ کرتے ہوئے دھماکے میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری اور انہیں کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔دھماکے بعد پشاور سمیت صوبے بھر میں سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے اور دفعہ 144 کا نفاذ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔