پشاور دھماکا، شہداء کی تعداد 92 ہو گئی

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پولیس لائنز کے قریب واقع مسجد میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں شہید ہونے والے شہریوں کی تعداد 92 ہوگئی جب کہ ریسکیو آپریشن تا حال جاری ہے۔پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ ) کے ترجمان محمد عاصم نے 92 افراد کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتال لائے گئے تمام افراد کی شناخت ہوگئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہسپتال میں بم دھماکے کے 57 زخمی زیر علاج ہیں، لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں مجموعی طور پر 157 زخمی لائے گئے تھے جن میں بیشتر کو طبی امداد فراہم کرنے کے بعد گھر بھیج دیا گیا ہے۔دوسری جانب پولیس نے دھماکے سے متعلق اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں دن ایک بج کر 15 منٹ پر دھماکا ہوا جہاں 300 سے 350 افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش تھی۔پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کے بعد مسجد کی چھت منہدم ہوگئی، مجموعی طور پر 63 لاشوں اور 157 زخمیوں کو ملبے سے نکالا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج اور ریسکیو 1122 کی مدد سے ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے، ملبے کے نیچے سے ایک سر بھی ملا ہے جب کہ دھماکے کی نوعیت جاننے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، دھماکے کے خود کش ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا جب کہ دھماکے کی مختلف پہلوؤں اور زاویوں سے تحقیقات جار ی ہیں۔دھماکے کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے بعد وزیراعظم شہباز شریف پشاور پہنچے تھے، جہاں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ان کا استقبال کیا، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور دیگر بھی ان کے ساتھ تھے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے کہا تھا کہ دہشت گرد پاکستان کے دفاع پر مامور اداروں پر حملے کرکے خوف اور دہشت کی فضا پیدا کرنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کو ریاست اور عوام کے اتحاد کی قوت سے ناکام بنائیں گے۔وزیراعظم نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔

-- مزید آگے پہنچایے --