اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما فواد چوہدری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کردیا گیا، جہاں پولیس کی جانب سے ان کے مزید ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔فواد چوہدری کو 25 کو جنوری لاہور سے گرفتار کر کے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، عدالت نے پولیس کی 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر کے 2 روز کے لیے پولیس کے حوالے کیا تھا۔
آج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں فواد چوہدری کی جانب سے سرکاری ادارے کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس کی سماعت شروع ہوئی، 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا۔پی ٹی آئی رہنما کے خلاف الیکشن کمیشن کے ممبران کو دھمکانے پر مقدمہ درج ہے، فواد چوہدری پر سیکریٹری الیکشن کمیشن کی درخواست پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
پروسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ فواد چوہدری کی وائس میچنگ کرا لی گئی ہے، فوٹوگرامٹک ٹیسٹ کے لیے فواد چوہدری کو لاہور لے کر جانا ہے، مزید جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔پروسیکیوٹر نے استدلال کیا کہ فواد چوہدری آئینی ادارے کے خلاف نفرت پیدا کر رہے تھے، فواد چوہدری بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے تھے، بیان سے الیکشن کمیشن کے ملازمین کی جان کو خطرہ پیدا کیا جارہا ہے، فواد چوہدری کیس کی مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ بہت ضروری ہے۔
اپنے دلائل میں پروسیکیوشن کی جانب سے شہبازگِل کے کیس کاحوالہ دیاگیا، تفتیشی افسر نے کہا کہ رات 12 بجے 2 روز کا ریمانڈ ملا تب تک ایک دن ختم ہو گیا تھا، عملی طور پر ہمیں ایک دن کا ریمانڈ ملا ہے اب مزید ریمانڈ دیا جائے۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ فواد چوہدری کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، انہوں نے اپنی تقریر کا اقرار بھی کیا ہے، تقریر پر تو کوئی اعتراض اٹھا نہیں سکتا، ملزم نے بیان مانا ہے۔
دوران سماعت جج نے کمرہ عدالت میں فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھولنے کی استدعا منظور کرلی اور فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔دوران سماعت پولیس نے میڈیا کو جج راجا وقاص احمد کی عدالت میں جانے سے روک دیا، پولیس نے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری اور زلفی بخاری کو بھی عدالت کے اندر جانے سے روک دیا، جس پر شیریں مزاری نے کہا کہ ہم کیا دہشت گرد ہیں جو عدالت نہیں جانے دیا جارہا۔