وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کو سازش کی پیداوار اور گالیاں دینے والے عمران خان اور ان کے اراکین اب اسمبلی میں واپس آنے کے لیے مرے جارہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ وہ رات سب کو یاد ہے جب قومی اسمبلی کو گالیاں دے کر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اراکین نے استعفے دیے تھے اور اب وہ اسمبلی میں واپس آنے کے لیے مرے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے متعلق عمران خان کی گفتگو تھی کہ یہ ایک سازش کی پیداوار ہے، ہم اسمبلی میں واپس نہیں جائیں گے اسی طرح ہر قسم کی بدزبانی کے بعد واپس آنے کے لیے مرے جارہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک انصاف استعفوں کے لیے اتنی پریشان ہے کہ وہ اسمبلی کے بجائے الیکشن کمیشن پہنچ گئے ہیں کہ ہم اسمبلی میں اپوزیشن کے لیے تیار ہیں، لہٰذا جب عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوئی تھی تو اسی وقت یہ اپوزیشن میں آجاتے۔
انہوں نے کہا کہ اب ادارے عمران خان کے غلط فیصلوں کی قیمت ادا نہیں کر سکتے، وہ روزانہ بے یقینی کی فضا پھیلا رہے ہیں اور آہستہ آہستہ اپنی مکمل ناکامی کی طرف جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جب بھی رکن قومی اسمبلی بنا ہے استعفیٰ دیا ہے، سب سے پہلے یکم نومبر 2007 کو استعفیٰ دیا، پھر 2013 میں بائیکاٹ کیا اور 2014 میں واپس لیا اور اسی طرح 2022 میں دیا گیا استعفیٰ واپس لے رہا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ استفعے دیے ہوئے تقریباً ایک سال ہوگیا ہے مگر اب بھی تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی لاجز میں تمام مراعات لیتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ انہوں نے جو فیصلہ کیا تھا وہ حتمی نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عدم اعتماد کی تحریک کے بعد جو بیانیہ اختیار کیا تھا اب اس سے بھی پیچھے ہٹ گیا ہے اور بس یہی بیانیہ رہ گیا ہے کہ مجھے وزیر اعظم بناؤ۔
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب پر بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ آئینی عہدہ ہے جس کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ آئینی مراحل سے گزرا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیر اعلی کا تقرر ایک عمل مکمل ہونے کے بعد ہوا ہے، الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ کسی فورم پر چیلنج نہیں ہوسکتا، خیبر پختونخوا میں کسی تنازع کے بغیر نگران وزیر اعلیٰ کا تقرر ہوا، پنجاب میں ایسا ممکن نہیں ہوا تو دو جگہوں کے بعد معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ان کے اتحادی عدالت میں جاتے ہیں تو ہمارے وکلا بھی تیار ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں عمران خان سے جو کھنڈرات والا پاکستان ملا تھا اس میں بہت کچھ کیا ہے، ہمارے پاس آپشن تھا کہ فوری طور پر الیکشن میں جاتے اور 5 سال کا مینڈیٹ لے کردوبارہ آجاتے لیکن نگران حکومت میں پاکستان ڈیفالٹ ہوجاتا کیونکہ آئی ایم ایف نگران حکومت کے پاس نہیں آتا، اسی لیے اتنے چیلنجز کے باوجود ملک کی باگ ڈور سنبھالی۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ قانون کے تابع اقدامات ہوں گے، پاکستان مسلم لیگ (ن) نے الیکشن کی تیاریاں شروع کردی ہیں، الیکشن بورڈ بن چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 40 برس سے پاکستان کی سرزمین افغانستان کے لیے پناہ گاہ بنی ہوئی ہے اور آج بھی 35 لاکھ مہاجرین پاکستان میں موجود ہیں جو ملکی معیشت کا حصہ بن چکے ہیں، جن میں سے بیشتر واپس بھی نہیں جانا چاہتے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ایران کی سرزمین کو بھی بلوچ علیحدگی پسند پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں تو ہم ایران کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں، اسی طرح ہم کابل اور تہران کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ تینوں ممالک کی سرزمین کو ایک دوسرے کے خلاف ایسے گروہ استعمال نہ کریں جو دہشت گرد ہیں۔