امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے مزید دس کروڑ ڈالر کی امداد دی جا رہی ہے، اس طرح ملک کو دی جانے والی مجموعی فنڈنگ 20 کروڑ ڈالر ہو جائے گی۔
واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان میں گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب کے بعد سے امریکی حکومت نے سیلاب کی تباہ کاری سے نمٹنے، خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے، آفات سے نمٹنے کی تیاری، صلاحیت اور استعداد کار بہتر بنانے کی کوششوں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ آج امریکا نے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے 10 کروڑ کی اضافی فنڈنگ کا اعلان کیا ہے جس کے بعد ہماری جانب سے دی جانے والی مجموعی امداد کو 20 کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے۔
ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ 10 کروڑ ڈالر کی نئی فنڈنگ سیلاب کے اثرات سے بچاؤ، حکومتی انتظام و انصرام، بیماریوں کی نگرانی، معاشی ترقی، کلین انرجی، کلائمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر، غذائی تحفظ اور انفرا اسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے استعمال کی جائے گی۔
نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ اس فنڈنگ میں پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے علاقوں میں سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کی کوششوں میں مدد کے لیے انسانی امداد بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سیلاب سے متعلق امداد امریکا پاکستان گرین الائنس بنانے کی ہماری وسیع تر کوششوں کو مزید تقویت دیتی ہے، پاک- امریکا گرین الائنس آب و ہوا اور اس سے متعلق پیدا ہونے والے مسائل کو دیکھتا ہے جو پاکستان کی تعمیر نو کے لیے مرکزی اہمیت رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آنے والے مہینوں اور برسوں میں پاکستان کی بحالی اور تعمیر نو کا عمل جاری رہے گا اور ہم پاکستان کی اپنے لوگوں کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور بہتر مستقبل کی تعمیر کی کوششوں میں اس کی حمایت جاری رکھیں گے۔
اس سوال پر کہ پاکستان نے جنیوا میں ہونے والی کلائیمٹ ریزیلئنٹ کانفرنس میں کہا کہ یہ وقت ہے کہ آئی ایم ایف شرائط میں نرمی کرتے ہوئے ری اسٹرکچرنگ پیکج میں آسانی کرے تو کیا امریکا کا اس پر کوئی مؤقف ہے اور کیا اس امداد کا انحصار پاکستان میں جاری اصلاحات پر ہے؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے اپنا پروگرام بحال کرنے کا فیصلہ خود آئی ایف ایم نے کرنا ہے، ہم یقیناً پاکستان کو اصلاحات کی راہ پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں، ہم شراکت دار بننا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان کی تمام ترجیحات کی بات آتی ہے چاہے وہ ترجیحات اس کی سلامتی سے متعلق ہوں، چاہے وہ معاشی صورتحال سے متعلق ہوں یا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کے حوالے سے ہوں جیسا کہ آج سیلاب سے متعلق اضافی فنڈنگ کی فراہمی کا اعلان کیا گیا، ہم پاکستان کے پارٹنر بن کر رہیں گے۔
واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کے لیے اس امداد کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب کہ گزشتہ روز جنیوا میں بین الاقوامی کانفرنس کے دوران گزشتہ برس آنے والے تباہ کن سیلاب سے بحالی کے لیے عالمی برادری اور اداروں کی جانب سے 9 ارب ڈالر سے زائد امداد کا اعلان کیا گیا جو پاکستان کی امداد کی اپیل سے ایک ارب زیادہ ہے۔
عالمی برادری کی جانب سے امداد کا اعلان جنیوا میں منعقدہ ’انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریزیلینٹ پاکستان‘ کے اجلاس کے دوران کیا گیا جس کی میزبانی وزیراعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس مشترکہ طور پر کر رہے تھے۔
ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا مقصد پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والے بدترین سیلاب کے بعد متاثر ہونے والے لاکھوں افراد کی بحالی اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے امداد کا حصول تھا، جہاں دنیا بھر کے کئی سربراہان مملکت اور نمائندوں نے شرکت کی۔
کانفرنس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے عالمی شراکت داروں سے ملک میں ہونے والی تباہی کے بعد اگلے تین سال کے دوران تعمیر نو کے لیے 8 ارب ڈالر فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔