پاکستان کی سربراہی میں سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ گزشتہ برس پاکستان نے مون سون بارشوں کے سبب بدترین سیلاب کا سامنا کیا، یہ قدرتی آفات کے نتیجے میں پاکستان میں ہونے والی تاریخی تباہ کاری تھی۔
انہوں نے کہا کو جب بارشوں کا سلسلہ تھما تو ملک کے بیچوں بیچ 100 کلو میٹر طویل ندی بن چکی تھی، اس قدرتی آفت سے ہر 7 میں سے ایک پاکستانی متاثر ہوا، یہ تعداد 3 کروڑ 30 لاکھ بنتی ہے جن میں ہزاروں بچے اور حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکساتن کے کئی علاقے تاحال زیر آب ہیں، ہمارے ریلیف آپریشنز جاری ہیں اور ہم بحالی اور تعمیر نو کے اقدمات کے لیے کوشاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس کانفرنس میں شرکا کا استقبال کرتے ہیں جہاں عالمی دنیا پاکستان کو سیلاب کے سبب درپیش مسائل کے ادراک کے لیے ایک جگہ جمع ہوئی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عالمی دنیا کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر امداد اور تعاون فراہم کرنے پر ہم دنیا کے شکرگزار ہیں، سیلاب زدہ آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ ہم بحالی کے لیے پائیدار اقدامات بھی اٹھا رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومتِ پاکستان نے اقوام متحدہ، عالمی بینک اور یورپی یونین سمیت عالمی اداروں کے ساتھ مل کر بحالی کے اقدامات کے لیے 4 اسٹریٹجک ریکوری مقاصد پر مشتمل ایک پالیسی فریم ورک تیار کیا ہے جو مستقبل میں بھی قدرتی آفات سے نمٹنے کی پائیدار حکمت عملی فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور پاکستان اور عوام اس صورتحال سے بذات خود نمٹنے کے لیے ہرممکن اقدامات کریں گے، مذکورہ فریم ورک کے نصف فیصد میں ہمارے اپنے وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس کے باوجود اس فراہم ورک کو لاگو کرنے کے لیے آنے والے کئی برسوں تک پاکستان کو عالمی شراکت داروں کے نمایاں تعاون کی ضرورت ہوگی، ہم اس صورتحال کو پاکستان کو قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت سے بھرپور ملک بنانے کے موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد پاکستان کے لیے عالمی برادری کی یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہے، ہم اس کانفرنس کو صرف ایک تقریب کے طور پر نہیں بلکہ ایک طویل شراکت داری کے آغاز کے طور پر دیکھتے ہیں، ہم آپ سب سے مخلصانہ اور مستقل تعاون کے عزم کی توقع کرتے ہیں۔