وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کراچی میں 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات ہوں گے اور مجھے نظر آرہا ہے کہ 16 جنوری کو شہر کا میئر جیالا ہوگا۔کراچی میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میں جیالوں کا جذبہ دیکھتا ہوں، امیدواروں کی محنت دیکھتا ہوں، حکومت کی محنت دیکھتا ہوں اور باقی ساری جماعتوں کا جائزہ لیتا ہوں تو مجھے صاف نظر آرہا ہے کہ جو کراچی کا اگلا میئر ہوگا، وہ اسی میدان میں بیٹھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ کے پاس چند مہینوں کے لیے ہی مگر اپنا ایڈمنسٹریٹر تھا تو آپ نے دیکھا کہ کس تیزی کے ساتھ کراچی شہر میں کام ہو رہا تھا، آپ نے دیکھا کہ کراچی میٹروپولیٹن کسی ایک جماعت کے لیے نہیں بلکہ ہر کسی کے لیے کام کرتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ بلدیاتی انتخابات میں جتنی تاخیر ہو رہی ہے آپ اتنے ہی تنگ ہو رہے ہیں، پہلے ہم شکایت کرتے تھے کہ ہم سے الیکشن کا موقع چھینا جارہا ہے، ہم وزیراعلیٰ سے امید کرتے ہیں کہ آپ ہر سازش کو ناکام کریں گے اور 15 جنوری کو شہر کراچی میں انتخابات ہوں گے، پورا کراچی الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہے، پورا کراچی الیکشن مہم کرتے کرتے تھک گئے ہیں، وہ عوام کی خدمت کرنے کے لیے بے چین ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمیں اس بات کا کوئی خوف نہیں کہ کون جیتے کون ہارے، جو بھی کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات صاف اور شفاف طریقے سے جیتے ہیں، ہم ان کو قبول کریں گے، آپ (وزیراعلیٰ) نے ماضی میں بھی مخالف جماعت کے ناظم کے ساتھ کام کیا ہے، اگر اب بھی ایسا ہو تو اس صورت میں بھی کام کرنے کے لی تیار ہیں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں نے فیصلہ کیا تھا کہ میں نئے سال کا جشن کراچی والوں کے ساتھ منانا ہے، امید کرتا ہوں کہ پورا شہر رات 12 بجے باہر نکلے گا اور نئے سال کا استقبال کریں گے۔
کراچی میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ آپ کی فتح ہے کہ پہلے آپ نے آمر یحییٰ خان کو بھگایا، اس کے بعد جنرل ضیا الحق کا دور ختم کروایا، پھر آمر مشرف کو بھی بھگوڑا بنوایا، پھر آپ نے اس کٹھ پتلی اور نالائق کا صحیح بندوبست کر دیا، آپ نے اس کو ایسے نکالا کہ 6 مہینے گزرنے کے بعد بھی بنی گالا سے چیخیں نکل رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی مقابلہ ہوگا تو جیت سچ کی ہوگی اور شکست جھوٹ کی ہوگی، اسی طرح نفرت کی سیاست کو شکست اور امید کی سیاست کی فتح ہوگی، جب بھی مقابلہ ہوگا تو کٹھ پتلیوں اور سلیکٹڈ کو شکست ہوگی اور جمہوریت پسند قوتوں کو فتح ملے گی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جناب اسپیکر آپ کے لیے تو واقعی بہت مشکل وقت ہے، ایک طرف عمران خان کہہ رہے ہیں کہ سارے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے قبول کریں، جب وہ آپ کے پاس آتے ہیں تو وہی نمائندے کہتے ہیں کہ بھائی آپ میرا استعفیٰ وصول نہ کریں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم عمران خان کا بنا ہوا جو معاشی بحران ہے، اس کے اثرات ہم سب بھگت رہے ہیں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور خاص طور پر کراچی کے جیالوں نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، ہم نے ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، ہم نے مذہبی دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، ہم نے لسانیت پر مبنی دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، ہر دفعہ پیپلزپارٹی کے جیالوں کی قربانیوں کی وجہ سے ان دہشت گردوں کو شکست دلوائی۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید بے نظیر بھٹو انہی انتہا پسندوں کا مقابلہ کرنے پاکستان آئی تھیں، انہوں نے شہادت قبول کی مگر اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو دہشت گردوں سے پاک کروایا، عمران خان کا سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ وہی دہشت گرد جو شکست کھا بیٹھے تھے، جو ہم نے پاکستان کے چاروں کونوں سے نکالے تھے، عمران خان نے انہیں ایک بار پھر کھڑا کر دیا، جو اے پی ایس میں ملوث تھا وہ آدمی جیل سے آزاد ہوا، ترکی اور پتا نہیں کہاں کہاں جا کر لیکچرز دے رہا ہے، آپ سوچیں کہ اے پی ایس کے شہدا کے خاندان کیا سوچ رہے ہوں گے، جو دہشت گرد آپ پکڑ چکے تھے ان کو بھی آپ نے چھڑوا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گرد جو افغانستان کی جیلوں میں تھے، جو افغان حکومت کے قیدی تھے، اس لیے کہ وہ کالعدم تحریک طالبان یا کسی اور دہشت گرد تنظیم سے منسلک تھے، وہ جو پاکستان میں سنگین جرائم میں ملوث تھے، ان دہشت گردوں کا نہ صرف وہاں سے آزاد کروایا بلکہ انہیں سابق قبائلی علاقوں میں بٹھا دیا، وہ ہمیں امپورٹڈ حکومت کہتا ہے اس نے تو واپس دہشت گردی کو امپورٹ کر دیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وہی دہشت گرد جن کے ہاتھوں پر پاکستان کے عوام کے خون تھے، ان کو واپس بلا کر ان کی مہمان نوازی کرنا شروع کردی، یہ نہیں دیکھا کہ کون دہشت گرد ہے کون دہشت گرد نہیں ہے، یہ بھی مطالبہ نہیں کیا کہ ہتھیار پھینکو، ہتھیار سمیت واپس آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ تین دن پہلے ٹی وی پر کہتا ہے کہ میں اس قسم کے 50 ہزار لوگوں کو واپس پاکستان میں لا کر آباد کروایا، جو واپس آئے وہ یا دہشت گردی میں ملوث ہیں، یا دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے جرائم میں ملوث ہیں، یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی اور جرائم میں اضافہ ہورہا ہے، یہ عمران خان کا سب سے بڑا گناہ ہے، ہمیں اس کا حساب چاہیے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ قومی سلامتی پر سمجھوتا کیا جائے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کی دہشت گردی کے بارے میں جو پالیسی تھی اس پر نظر ثانی کرنا پڑے گی، ہمیں پاکستان کے مفاد میں سوچنا پڑے گا اور اس کے مطابق پالیسی بنانا پڑے گی، ہم دہشت گردوں کو شکست دلوائیں گے، امن قائم کریں گے۔