وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان سے سرحد پار حملوں کو روکنے کے لیے امریکا پاکستان کو بارڈر سیکیورٹی بڑھانے کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا خواہاں ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ’گزشتہ ہفتے امریکی کانگریس کے دورے کے دوران 2 سینئر سینیٹرز (نیو جرسی سے باب مینینڈیز اور جنوبی کیرولینا سے لنڈسے گراہم)نے بتایا کہ پاکستان کو بارڈر سیکیورٹی میں مدد کے لیے انہیں 2023 کے بجٹ میں فنڈز فراہم کیے گئے ہیں‘۔
بلاول بھٹو نے دونوں سینیٹرز کے بیان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’سینیٹر باب مینینڈیز سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کی سربراہی کر رہے ہیں جبکہ سینیٹر گراہم ایک سینئر ریپبلکن ہیں اور سینیٹ کی کمیٹی برائے عدلیہ کے سربراہ ہیں۔
بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے امریکی مدد کی پیشکش کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’انہوں نے بھارت کے حوالے سے عوامی بیانات کے علاوہ کبھی بھی اس معاملے کے گفتگو کے دوران نہیں اٹھایا‘۔
19 دسمبر کو واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت افغانستان میں مقیم دیگر دہشت گرد گروہوں کی جانب سے پاکستان پر حملوں میں اضافے کا اعتراف کرتے ہوئے اِن بڑھتے خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو مدد کی پیشکش کی تھی۔
گزشتہ ہفتے نیویارک میں بلاول بھٹو کے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران بھارتی و پاکستانی وزرائے خارجہ مقبوضہ کشمیر اور دیگر مسائل پر لفظی جنگ میں مصروف نظر آئے، بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پاکستان کو دہشت گردی کا ایسا مرکز قرار دیا جس نے اسامہ بن لادن کی میزبانی کی۔
جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے یاد دہانی کروائی کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن نریندر مودی زندہ ہیں اور بھارت کے وزیر اعظم ہیں جنہیں کبھی ’گجرات کا قصائی‘ کہا جاتا تھا۔
ان بیانات پر تبصرے کے لیے سوال پر نیڈ پرائس نے بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ قابل قدر شراکت داری کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔