پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ چینی سفارتخانے کے تعاون سے یوتھ انگیجمنٹ پروگرام کے ایک حصے کے طور پر اسلام آباد میں یونیورسٹی آف گوادر کے 12 طلباء کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد بلوچستان کے نوجوانوں کو چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کے فوائد سے آگاہ کرنا اور چین اور سی پیک کے بارے میں منفی دقیانوسی تصورات کا مقابلہ کرنا ہے جو صوبے میں پھیل رہے ہیں۔ وفد نے اسلام آباد میں سفارت خانے میں چینی حکام سے ملاقات کی جہاں انہوں نے سی پیک اور اس کے ممکنہ فوائد کے بارے میں سوالات دریافت کیے۔
دو دستاویزی فلمیں بعنوان ’ڈیویڈنڈز آف سی پیک فار بلوچستان‘ اور ’ہاؤ شینزن ایمرجڈ آف گلوبل انڈسٹریل ہب‘ پیش کی گئیں۔ ان دستاویزی فلموںمیں طلباء کو دکھایا گیا کہ سی پیک بلوچستان کے عوام کو کس طرح فائدہ دے رہا ہے۔ اس دستاویزی فلم نے بلوچستان کے لوگوں پر سی پیک کے معاشی، سماجی اور سیاسی اثرات کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ انہیں ملازمت کے مختلف مواقع اور انفراسٹرکچر کی بہتری سے آگاہ کیا گیا جو کہ سی پیک کے نتیجے میں خطے میں آئی ہیں۔ ان طلباء کو بلوچستان میں رہنے والوں کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ خطے میں ہر ایک کے لیے بہتر زندگی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے اس زبردست صلاحیت کے بارے میں سیکھا جو سی پیک بلوچستان میں لا سکتا ہے، جس میں زندگی کا بہتر معیار اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک مضبوط معاشی بنیاد شامل ہے۔
اس کے بعد ایک اوردستاویزی فلم پیش کی گئی کہ کس طرح شینزین ماہی گیری کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے دنیا کے سب سے زیادہ بااثر اقتصادی مرکزوں میں شامل ہو گیا ہے۔ یہ تبدیلی قابل ذکر تھی اور دستاویزی فلم نے شینزین کی ترقی کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی جیسے اس کا عالمی معیشت سے مضبوط تعلق اس کے خصوصی اقتصادی زونز کا تعارف اور تکنیکی جدت کو اپنانے کا عزم شامل تھا۔ دستاویزی فلم نے شینزن کی تبدیلی کو آگے بڑھانے میں چینی حکومت کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی جس میں کاروباری اداروں کے لیے ٹیکس کی فراخدلی کی ترغیبات، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے فنڈز فراہم کرنا اور تیز رفتار اقتصادی ترقی کی اجازت دینے کے لیے ضوابط میں نرمی شامل ہے۔
پاکستان میں عوامی جمہوریہ چین کے سفارت خانے کے پولیٹیکل اینڈ میڈیا سیکشن کی کونسلر باؤ ژونگ نے خیر مقدمی کلمات میں نوجوانوں کے ساتھ افہام و تفہیم کو مستحکم کرنے اور پیوپل ٹو پیوپل روابط بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلباء کا دورہ بہت بروقت تھا اور یہ ایک تعمیری بات چیت کا آغاز کرے گا جس کا مقصد متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ایک مقام پر جمع کرنا ہے تاکہ سی پیک کی جانب سے فراہم کیے جانے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے سلسلے میں ہم آہنگی پیدا کی جا سکے۔ انہوں نے دونوں ممالک کی بہتری کے لیے چین پاکستان تعلقات کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک نہ صرف دوطرفہ تعاون کے لیے ایک اہم منصوبہ ہے بلکہ علاقائی روابط اور ترقی میں بھی اس کی اہمیت ہے۔
پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو سی پیک سے متعلق فیصلہ سازی کے عمل میں شامل ہونا چاہیے اور اس منصوبے سے مستفید ہونے کے لیے انہیں ضروری مہارتوں سے آراستہ کرنے کے لیے تربیتی پروگراموں میں بھی شامل ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کوششوں کو ایک منصوبہ بند، اسٹریٹجک آؤٹ ریچ پروگرام کے ساتھ مکمل کیا جانا چاہیے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو سی پیک کے ذریعے پیش کیے جانے والے مواقعوں میں حصہ لینے اور ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے بااختیار بنایا جائے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس طرح کے آؤٹ ریچ پروگرام کو قابل رسائی معلومات اور وسائل فراہم کرنے، سیکھنے کے ایسے ماحول پیدا کرنے کی ضرورت کو پورا کرنا چاہیے جس میں بلوچستان کے نوجوانوں کو شامل کیا جائے، اور مقامی کاروباری افراد کی مدد کی جائے جو اپنی برادریوں میں بامعنی تبدیلیاں لاسکیں۔ اس مقصد کے لیے مصطفیٰ حیدر سید نے ٹھوس حکمت عملیوں پر عمل درآمد کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور دیا جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو ان وسائل، علم اور ہنر تک رسائی حاصل ہو جو انہیں سی پیک کے منصوبے کا حصہ بننے کے لیے درکار ہیں۔
طالب علموں کو تحائف اور تفصیلی رپورٹس دی گئیں کہ کس طرح چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) نے بلوچستان کی معیشت پر مثبت اثر ڈالا ہے جسے پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ نے شائع کیا ہے۔ طالب علموں کی جانب سے تحائف کو بہت سراہا گیا اور انہیں اس بات کا بخوبی اندازہ ہوا کہ کس طرح سی پیک نے بلوچستان میں معیشت کو بہتر بنایا ہے۔ طلباء یہ جان کر بہت خوش ہوئے کہ کس طرح سی پیک نے اہم غیر ملکی سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے لانے کے ساتھ ساتھ خطے میں ہزاروں ملازمتیں بھی پیدا کی ہیں۔ اگرچہ بہت سے طلباء حقائق سے واقف تھے، لیکن اس فیلڈ ٹرپ کے ذریعے انہوں نے واقعی اس بات کی زیادہ تعریف حاصل کی کہ کس طرح منصوبوں اور اقدامات نے بلوچستان پر مثبت اثر ڈالا ہے۔ مزید برآں، طلباء یہ دیکھ کر بہت متاثر ہوئے کہ کس طرح سی پیک نے بلوچستان کو عالمی مارکیٹ میں شامل ہونے اور غیر ملکی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانے کے قابل بنایا ہے۔ یہ تجربہ طلبا کے لیے انمول تھاجس سے انہیں اس بات کا اندازہ ہوا کہ سی پیک کے بلوچستان کی معیشت پر پڑنے والے مثبت اور وسیع اثرات مرتب کیے ہیں۔