وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب اور موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر پائیدار اور ماحول دوست مکانات کی تعمیر کی حوصلہ افزائی کے لیے سازگار پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے پاکستان میں بڑی تباہی لائی ہے جس سے لاکھوں گھر تباہ ہوئے ہیں اور معیشت کو 1.2 کھرب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے، اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ حکومت ملک میں ماحول دوست اور گرین ہاؤسز کو فروغ دینے کے لیے نئی پالیسیاں بنانے پر توجہ دے تا کہ سیلاب اور آب و ہو اکی تبدیلی ا سے پیدا ہونے والے خطرات کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شہری آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور یہ رجحان برقرار رہا تو مستقبل میں 60 فیصد آبادی شہری علاقوں میں رہ رہی ہو گی لہذا یہ بہت ضروری ہے کہ شہروں میں بہتر میونسپل سروسز کے ساتھ پائیدار اربنائزیشن کو فروغ دیا جائے تاکہ شہری آبادیوں پر دباؤ کم کیا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد میں منسٹری آف ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی پہلی انٹرنیشنل ہاؤسنگ ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی سے خطاب کرتے ہوئے کیا جو 8تا 11دسمبر 2022تک جناح کنونشن سنٹر میں جاری رہے گی۔
ڈپٹی چیئرمین سینٹ مرزا محمد آفریدی نے بطور اعزازی مہمان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعمیراتی صنعت کا معیشت کی ترقی میں اہم کردار ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور حکومت نجی شعبے کی مشاورت سے تعمیراتی صنعت کی بہتر ترقی کیلئے مزید سازگار پالیسیاں بنائیں
وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے وفاقی سیکرٹری افتخار علی شالوانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ لوگوں کو سستے گھر فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لہذا حکومت نجی شعبے کے تعاون سے اس جانب پیش رفت کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تعاون سے پہلی انٹرنیشنل ہاؤسنگ ایکسپو کا انعقاد اس سمت میں ایک درست قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر پھیلتے جا رہے ہیں جس سے زرعی زمین متاثر ہو رہی ہے لہذا حکومت عمودی بلڈنگز کی تعمیر پر توجہ مرکوز کر رہی ہے تا کہ کم زمین استعمال کرتے ہوئے عمودی عمارتوں میں زیادہ آبادی کو رہائش فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایکسپو کے موقع پر منعقد ہونے والے مختلف سیشن میں اچھی تجاویز سامنے آئیں گی تاکہ حکومت کو گرین اور عمودی رہائش کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں مدد ملے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ ایکسپو منسٹری آف ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور آئی سی سی آئی کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ تاجروں کیلئے رہائشی سہولت، ہسپتال اور یونیورسٹی قائم کرنے کیلئے سی ڈی اے آئی سی سی آئی کو زمین فراہم کرے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے بہتر حل کیلئے سی ڈی اے بورڈ میں چیمبر کو مستقل نمائندگی دی جائے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس خطے میں ایک نیا انڈسٹریل زون قائم کرنے کیلئے حکومت چیمبر کے ساتھ ہرممکن تعاون کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سٹیزن کلب کا منصوبہ کافی عرصے سے زیر التوا ہے جس سے اس کا انفراسٹریچکر اور مشینری تباہ ہو رہی ہے لہذا حکومت اس منصوبے کو فوری بحال کرے اور اس کے انتظامی امور میں چیمبر کو بھی نمائندگی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کلب میں کے انتظامی امور میں بھی چیمبر کو نمائندگی دی جائے جس سے نجی شعبے کے مفادات کا بہتر تحفظ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اور لاہور کی طرز پر اسلام آباد میں بھی ایک جدید طرز کا ایکسپو سنٹر تعمیر کیا جائے تاکہ مختلف شعبوں کی نمائشیں لگا کر کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپو نے مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو اپنی ہاؤسنگ پراڈکٹس اور پروجیکٹس کی نمائش کرنے کیلئے ایک عمدہ پلیٹ فارم مہیا کیا ہے جبکہ عوام کو بھی اپنی پسند کے رہائشی منصوبے منتخب کرنے کا موقع ملے گا۔خالد اقبال ملک گروپ لیڈر آئی سی سی آئی، شہزاد نواز چیمہ جوائنٹ سیکرٹری اور ٹیم لیڈر منسٹری آف ہاؤسنگ اینڈ ورکس، فاد حید سینئر نائب صدر اور انجینئرمحمد اظہر الاسلام ظفر نائب صدر آئی سی سی آئی نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور معیشت کی بحالی کے لیے ہاؤسنگ سیکٹر کو فروغ دینے کی اہمیت پرروشنی ڈالی۔آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف، ایتھوپیا کے سفیر جمال بیکر عبد اللہ، سپین سفارتخانے کے نمائندے، آئی سی سی آئی کے سابق صدور، ایگزیکٹو ممبران، نمائش کنندگان اور بزنس کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی۔