بعد از مرگ مادر جمہوريت کا لقب پانے والی بیگم نصرت بھٹو کو دنيا سے رخصت ہوئے آج 11 سال بیت گئے۔پاکستان کی سابق خاتون اول اور دو بار وزير اعظم رہنے والی محترمہ بے نظير بھٹو کی والدہ نے ملک ميں جمہوريت کے قيام کیلئے بے پناہ جدوجہد کی اور قربانیاں دیں۔
بیگم نصرت بھٹو 23 مارچ 1929 کو ایران کے صوبے اصفہان میں پیدا ہوئیں، 8 ستمبر 1951 کو ذوالفقار علی بھٹو سے کراچی میں ان کی شادی ہوئی۔
5 جولائی 1977 کو جنرل ضیا الحق نے جب ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت ختم کی تو بیگم نصرت بھٹو کو نظر بند کردیا گیا، شوہر کی پھانسی کے بعد بيگم نصرت بھٹو نے پيپلزپارٹی کو منظم کيا اور شعبہ خواتین کی بنیاد رکھی۔
وہ کئی بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں اور محترمہ بے نظير بھٹو کے دور حکومت ميں سینئر وفاقی وزير بھی رہيں۔
بڑے بیٹے مير مرتضیٰ بھٹو کی پاکستان واپسی اور سياست کے آغاز پر بیگم نصرت بھٹو ان کی رہنمائی کرتی رہيں ليکن ستمبر 1996 ميں مير مرتضیٰ بھٹو کے قتل نے تو جيسے بيگم نصرت بھٹو کو بے موت مار ڈالا اور وہ شدید عليل ہو گئيں۔
کئی برسوں کی علالت کے دوران محترمہ بے نظير بھٹو کو بھی شہيد کر ديا گيا، پے درپے صدمات جھیلنے والی بیگم نصرت بھٹو 23 اکتوبر 2011 کو دبئی ميں خالق حقيقی سے جا ملیں۔
انہيں گڑھی خدا بخش لاڑکانہ ميں ذوالفقار علی بھٹو کے پہلو ميں سپرد خاک کيا گيا۔
بيگم نصرت بھٹو نے اپنی زندگی ميں شوہر کی پھانسی، دو بيٹوں اور بيٹی کی موت کے غم سہے، پيپلز پارٹی کے کارکن آج بھی بيگم نصرت بھٹو کی جدوجہد اور ہمت کو سلام پيش کرتے ہيں۔