اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی 25 سال پرانے 4 ریفرنسز میں بریت کے خلاف قومی احتساب بیورو( نیب) کی درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں بینچ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی ارسس ٹریکٹر، اے آر وائی گولڈ، کوٹیکنا اور ایس ایس جی ریفرنسز میں بریت کے خلاف نیب کی اپیلوں پر سماعت کی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب کے پاس میرٹ پر کوئی کیس نہیں ہے۔
پروسیکیوٹر نے تسلیم کیا کہ بالکل نہیں بنتی اس لیے متعلقہ اتھارٹی نے اپیلیں واپس لینے کی منظوری دی ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا نیب نے کوئی انکوائری کی کہ کیس کا ریکارڈ کہاں گیا تو نیب کے وکیل نے جواب دیا انکوائری کا حکم دیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے آصف علی زرداری کی بریت کے خلاف اپیلیں خارج کرینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہم نیب کی اپیلیں واپس لینے کی درخواست بھی منظور کر رہے ہیں اور نیب کی اپیلیں میرٹ پر خارج بھی کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ یہ اپیلیں میرٹ پر بنتی ہی نہیں تھیں جبکہ جسٹس سردار اعجاز نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ مقدمات کا ریکارڈ کہاں گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ان کو معلوم ہے کہ ریکارڈ کہاں گیا۔
نیب پروسیکیوٹر کو مخاطب کرکے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے گزشتہ سماعت پر کہا تھا کہ ریکارڈ سپریم کورٹ اور احتساب عدالت کے درمیان سے غائب ہوا، کیا آپ کہتے ہیں کہ رجسٹرارز نے وہ ریکارڈ غائب کر دیا۔
پروسیکیوٹر نیب جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ اس کی انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔