عمران خان کی غریدہ فاروقی کے بارے میں غیر تہذیب یافتہ گفتگو پر صحافتی اور سیاسی حلقوں کی تنقید

خاتون صحافی غریدہ فاروقی کے بارے میں نامناسب تبصرہ کرنے پر صحافیوں اور سیاستدانوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر سخت تنقید کی ہے جہاں انہوں نے کہا تھا کہ ’غریدہ فارقی مردوں میں گھس جاتی ہیں پھر کہتی ہیں تنگ کرتے ہیں۔‘

’دی نیوز انٹرنیشنل‘ کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے خاتون کے صحافی کے بارے میں ایسا تبصرہ نیشنل پریس کلب اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے وفود سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کیا جب ان سے پارٹی جلسوں میں خواتین صحافیوں کو ہراساں کرنے کے حوالے سے سوال پوچھا گیا۔

رپورٹ میں عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ اس حوالے سے پارٹی کارکنان اور حامیوں کو خصوصی ہدایات جاری کریں گے مگر غریدہ فاروقی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اگر وہ مردوں میں گھسیں گی تو ایسا تو ہوگا۔‘

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے نیشنل پریس کلب کے نائب صدر نذیر چارن نے عمران خان کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’پارٹی جلسوں میں خواتین اور کچھ اینکرز کو ہراساں کرنے کے حوالے سے ان سے سوال پوچھا گیا تھا اور اس پر کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔‘

نذیر چارن نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم نے کہا وہ اس معاملے پر کوشش کریں گے مگر یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے اور اگر کوئی غریدہ فاروقی کی طرح مردوں کے ہجوم میں گھس جائے اور کہے کہ مجھے ہراساں کیا گیا تو پھر یہ وہ بات ہوگئی کہ آ بیل مجھے مار۔‘

صحافی انور رضا نے عمران خان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’غریدہ مائک پکڑ کر زبردستی مردوں کے درمیان اپنا راستہ بنانے کی کوشش کرتی ہیں جو ’آ بیل مجھے مار‘ کے مترادف ہے تو مجھے بتائیں ایسی صورتحال میں، میں کیا کر سکتا ہوں۔

عمران خان کے ایسے بیان پر بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی جہاں صحافیوں نے غریدہ فاروقی کے حق میں بات کی۔

ڈان نیوز کے عادل شاہزیب نے غریدہ فارقی کی حمایت میں لکھتے ہوئے کہا کہ ’ہماری خواتین صحافی ساتھیوں کو مزید حوصلہ، جن میں سے کچھ نے گزشتہ پانچ برسوں سے بہت کچھ برداشت کیا ہے، مضبوط رہیں!’

جیو نیوز کی بے نظیر شاہ نے کہا کہ عمران خان کے بیان پر ہم سب کو تشویش ہونی چاہیے۔

انہوں نے لکھا کہ ایک سابق وزیر اعظم جن کے دورِ حکومت میں سوشل میڈیا پر خواتین صحافیوں پر بہت حملے ہوئے جو سمجھتے ہیں کہ خواتین صحافیوں کو رپورٹنگ نہیں کرنا چاہیے اور ان کو عوامی اجتماعات میں نہیں جانا چاہیے۔

صحافی زیب النسا نے عمران خان کے بیان پر نیوز ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کا بھی دفاع کیا جائے گا، شرم کی بات ہے، اس ملک کی خواتین صحافیوں کو اس طرح کی بدسلوکی کے درمیان کام جاری رکھنے پر سلام پیش کرتی ہوں۔

صحافی منیزے جہانگیر نے بیان کو ایک ایسے لیڈر کا نفرت انگیز بیان قرار دیا جن کو بہت سی خواتین ووٹرز کی حمایت حاصل ہے، اور ان کے بیان کو ’تشدد پر اکسانا‘ قرار دیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ غریدہ فاروقی اور سلیم صافی کے خلاف گھٹیا گفتگو فارن فنڈد فتنے کی ذہنیت ،تربیت اور فطرت کی عکاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست پر سیاست کرنے والے کے شر سے قومی مفادات،ادارے اور شہدا بھی نہ بچ سکے جس جھوٹے نے معاشرے سے صحیح اور غلط کی تمیز کو مٹا دیا اُسے خواتین اور صحافیوں کی عزت کی کیا تمیز۔

-- مزید آگے پہنچایے --