عمران خان دنیا میں سب سے زیادہ فراڈ اور جھوٹ بولنے والے شخص، وزیراعظم

عمران خان دنیا میں سب سے زیادہ فراڈ اور جھوٹ بولنے والے شخص، وزیراعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان دنیا میں سب سے زیادہ فراڈ اور جھوٹ بولنے والے شخص ہیں، انہوں نے قوم کے خلاف سازش کی جس کی آڈیو آچکی ہے۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہم عدالت اور قانون کا احترام کرنے والے لوگ ہیں، چاہے کوئی وزیر اعظم ہو یا گورنر، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ 2017 میں عدالت نے نواز شریف کو تقریباً 100 روز تک روزانہ کی بنیاد پر طلب کیا تو انہوں نے عدالت سے کوئی این آر او نہں مانگا بلکہ پاناما کی تحقیقات کے لیے خود سپریم کورٹ کو خط لکھا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی نے خندہ پیشانی سے کئی کئی سال بدترین صعوبتیں برداشت کیں، میری پارٹی کےساتھیوں نے بھی بڑی جرات کے ساتھ جیلیں کاٹین اور ظلم برداشت کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ جن عمران خان نئے نئے وزیراعظم بنے تھے اس وقت ان بہن علیمہ خان کو ایف بھی آر سے این آر او میں نے تو نہیں دلوایا تھا، چند ہفتوں قبل فرح گوگی کو محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب سے کلین چٹ میں نے تو نہیں دلوائی، 3 روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کے ایک حلیف کو کلین چٹ دی، یہ این آر او بھی میں نے نہیں دلوایا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں ہیلی کاپٹر کیس بند کردیا گیا، وہ این آر او عمران خان نے اپنے لیے خود دلوایا یا میں نے دلوایا؟ میں تو آج بھی عدالت کے سامنے پیش ہوا ہوں تاکہ دنیا کو یہ احساس ہو کہ قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان دنیا میں سب سے زیادہ فراڈ اور جھوٹ بولنے والے شخص ہیں، انہوں نے قوم کے خلاف سازش کی جس کی آڈیو آچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ دھڑلے سے کہتے تھے تھے کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے جس نے امریکا کے ساتھ سازباز کی، آپ کا یہ سارا ڈراما بے نقاب ہوگیا، آڈیو میں آپ کہتے سنے گئے کہ امریکا کا نام نہیں لینا بس کھیلنا ہے اور آپ کا سیکریٹری کہتا ہے کہ منٹس تو میں نے بنانے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اب جو آڈیوز آئی ہیں اس میں عمران خان کہتے ہیں کہ میں نے 5 ووٹ خرید لیے ہیں، اس سے بڑا جرم اور کیا ہو سکتا ہے کہ ایک وزیر اعظم اپنے دفتر میں بیٹھ کر بولیاں لگائے، خرید و فروخت اور ضمیر فروشی کرے، اس کے لیے پیسا کہاں سے آیا، کس سے پیسا لیا؟

انہوں نے کہا کہ اب وہ زمانہ یاد کرلیں جب سابق چیف جسٹس ثاقب نثار دن رات عدالتیں لگایا کرتے تھے، کوئی اعتراض نہیں کہ یہ ان کا حق تھا، 56 کمپنیوں کے نام پر مجھے بدنام کیا گیا، 4 برس گزر گئے اس بات کو، اس نظام اور چیف جسٹس سے سوال ہے کہ وہ 56 کمپنیاں تو آج بھی کام کر رہی ہیں، میں نے تو ان کمپنیوں سے دن رات کام لیا اور ملک کی تقدیر بدلی۔

انہوں نے کہا کہ کیا اب عمران خان کو کسی عدالت نے طلب کیا جب وہ خود تسلیم کررہے ہیں کہ میں نے 5 ووٹ خریدے ہیں، عمران خان کہتے تھے کہ جو ضمیر فروشی کرتا ہے اس کے بچوں سے کوئی شادی نہ کرے اور جو یہ حرکت کرتا ہے اس نے شرک کیا، اتنے بڑے بڑے فتوے دیے۔

-- مزید آگے پہنچایے --