وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ امریکا کا دورہ کامیاب رہا، آج کے اور 6 ماہ پہلے کے پاکستان میں واضح فرق نظرآرہا ہے، 6 ماہ میں کسی بھی ملک سے پاکستان کے تعلقات میں بہتری ہی آئی، عمران خان نے ہمارے خا رجہ تعلقات کو نقصان پہنچایا، اللہ کا شکر ہے ہم اب درست سمت میں چل رہے ہیں۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ امریکا کے دورے کا اولین مقصد سیلاب متاثرین کی مدد رہا، سیلاب کےعلاوہ ہمارا ایجنڈا امریکا کے ساتھ تعلقات کی بہتری تھا، تجارت، زراعت اور صحت سمیت دیگر شعبوں میں مزید پیشرفت کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے دورے پر وزیراعظم کی دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، پاکستان میں سیلاب متاثرین کیلئے بہت کام کرنا ہے، سیکریٹری جنرل نے یو این اجلاس کے موقع پر سیلاب کو سرفہرست رکھا، سیلاب متاثرین کیلئے ہم جتنا بھی کریں وہ ناکافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے بڑی تباہی آئی ہے، پورے پاکستان کو مل کر مقابلہ کرنا ہو گا، حکومت اور اپوزیشن کو مل کر سیلاب زدگان کی مدد کرنی چاہیے، سیلاب متاثرین کی مدد پہلا اور سیاست بعد کا کام ہے، جو اس وقت سیاست کر رہا ہے وہ دراصل سیلاب متاثرین کی زندگی سے کھیل رہا ہے، اس وقت الیکشن کا مطالبہ سیلاب زدگان کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسد مجید اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں، غیر ذمہ دارانہ کام خان صاحب نے کیا تھا،غلطی عمران کرے اور سزا اسد مجید کو دیں یہ نا انصافی ہوگی، خان صاحب نے ہماری خارجہ پالیسی اور معیشت کو بہت نقصان پہنچایا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے شکار دس بڑے ملکوں کو مل کر آواز اٹھانا ہوگی، بھارت اور پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مل کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا واحد حل یہ ہے کہ دنیا کو ایک ہوکر اس کے خلاف کام کرنا ہوگا، موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر اتفاق نہ ہوا تو نقصان دنیا کا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے بعد یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا، ہمیں اجناس بحران کا بھی سامنا ہے، سیلاب سے فصلیں تباہ ہوچکی، حال ہی میں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا اور پھر سیلاب آ گیا، سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے ہمیں جتنی بھی مدد ملی اس پر دنیا کے شکرگزار ہیں۔
وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ افغان طالبان کو تنہا نہ کیا جائے، امن و امان سے متعلق صورتحال پر طالبان کوانگیج کرنا چاہیے، ان کے فنڈز جاری کیے جائیں، افغان حکومت نے بھی جو وعدے کیے انہیں پورے کرنے چاہئیں، سرحد پرامن و امان برقرار رکھنے کیلئے ہمیں ذمہ دارانہ پالیسی اختیارکرنا ہوگی۔