وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے پاکستان کے ذمے قرضوں کی ادائیگیاں مؤخر کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
عرب میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم قرضے معاف کرنے کی بات نہیں کر رہے مگر موجودہ صورت حال میں ادائیگیاں مؤخر کی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن سے رہنا چاہتا ہے لیکن کشمیر اور اسلامو فوبیا پر بھارت کے انتہا پسندانہ مؤقف سے پیچھے ہٹنے پر ہی ایسا ممکن ہے۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی متنازع حیثیت کو یک طرفہ اور غیرقانونی طورپر بدلا۔ پاکستان کے لیے بھارت کے یہ اقدامات ناقابل قبول ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ سیلاب اور بارشوں سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب کے اثرات کے ساتھ اب متاثرین کو صحت کے بحران کا بھی سامناہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان سرسبز منصوبوں، موسمیاتی لچک دار بنیادی ڈھانچے پر توجہ مرکوز کرانا چاہتا ہے ، بڑے صنعتی ملکوں کو قرض واپس کرنے کے بجائے ہم وہی رقم سرسبز بنیادی منصوبوں پر خرچ کرسکتے ہیں۔