کسی ریاست یا کسی شخص کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کس فرد کے عقائد کا فیصلہ کرے۔ عقیدہ ، خدا اور بندے کے درمیان ایک تعلق ہوتا ہے جس میں کوئی دوسرا شخص شریک نہیں ہو سکتا۔ لیکن جب مسئلہ امن عامہ اور افراد کی جان و مال کا بن جائے تو حاکم وقت کو کوئی فیصلہ کرنا پڑتا ہے۔ قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دینے کا فیصلہ بھٹو صاحب کا ذاتی فیصلہ نہیں تھا بلکہ پاکستان کی نمائندہ قومی اسمبلی نے دو ماہ تک فریقین کو سننے کے بعد متفقہ طور پر یہ فیصلہ دیا تھا۔
اس سے قبل جب 1953ء میں پہلی بار یہ تنازعہ کھڑا ہوا تھا تو مبینہ طور پر ان مذہبی فسادات میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ امن و امان کے لئے لاہور میں سوا دو ماہ کے لئے مارشل لاء بھی لگایا گیا تھا اور پھر طاقت کے بل بوتے پر اس مسئلہ کو دبا دیا گیا تھا۔
قادیانی مسئلہ دوبارہ تب ابھرا جب 22 مئی 1974ء کو ربوہ ریلوے سٹیشن پر طلباء کے دو گروپوں میں ایک تصادم کی خبر نے ملک گیر احتجاج اور ہنگاموں کی شکل اختیار کر لی تھی۔ مذہبی حلقوں نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا مطالبہ کر دیا تھا۔ بھٹو صاحب نے کوئی یکطرفہ یا آمرانہ فیصلہ مسلط کرنے کی بجائے جمہوری روایات کی ایک شاندار مثال قائم کرتے ہوئے فریقین کو قومی اسمبلی میں بحث و مباحثہ کے لئے مدعو کرلیا تھا۔ ان میں قادیانیوں کے مذہبی رہنماؤں کے علاوہ دیگر بریلوی ، دیوبندی ، اہل حدیث اور شیعہ علماء بھی موجود تھے۔
دو ماہ کی گرما گرم بحث و تمحیص کے بعد بھی فریقین ، ختم نبوت ﷺ کے مسئلہ پر ایک دوسرے کو متاثر کرنے میں ناکام رہے تھے۔ فیصلہ کن موڑ اس وقت آیا جب قادیانی لیڈر مرزا ناصر احمد ، بھٹو صاحب کے اٹارنی جنرل جناب یحییٰ بختیار کے ایک سوال کے جواب میں عام مسلمانوں کو کافر کہہ بیٹھے تو ممبران اسمبلی کے لئے انہیں متفقہ طور پر غیر مسلم قرار دینا آسان ہو گیا تھا۔
ویسے یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں کہ قادیانی ، غیرمسلم کیوں ہیں؟ سیدھی سی بات ہے کہ اگر مسلمان حضرت موسیٰؑ اور حضرت عیسٰیؑ کو ماننے کے باوجود یہودی ہیں نہ عیسائی بلکہ ایک نئی امت مسلمان ہیں کیونکہ ان کی نسبت حضرت محمد ﷺ سے ہے تو بھلا قادیانی ، جن کی نسبت کسی اور سے ہے ، صرف مسلمان کیسے ہو سکتے ہیں۔۔؟
یہی حقیقت ان پرتشدد مذہبی جنونیوں کو بھی جاننا ضروری ہے کہ جس طرح مسلمان ، مرزا غلام احمد قادیانی کو برحق نہیں مانتے ، اسی طرح سے یہودی اور عیسائی بھی رسول اسلام ﷺ کو برحق نہیں مانتے ، اس لیے ان بنیادوں پر اگر قادیانیوں پر ظلم و ستم ہوگا تو ویسا ہی سلوک مسلمان اقلیتوں سے بھی ہوسکتا ہے۔
قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے عظیم کارنامے پر وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹوؒ کو سچا عاشق رسول ﷺ قرار دیا گیا تھا اور اس واقعہ کو ان کی نجات کا ذریعہ بھی بیان کیا گیا تھا۔