قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں مزید ترمیم کا بل (دوم ترمیمی بل 2022 ) کثرت رائے سے قومی اسمبلی میں منظور کرلیا گیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا جس کے دوران وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک منظور کی گئی، تحریک وفاقی وزیر خورشید شاہ نے پیش کی۔
اجلاس کے دوران قومی اسمبلی میں قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں مزید ترمیم کا بل دوم ترمیم 2022 پیش کیا گیا۔قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں مزید ترمیم کا بل دوم ترمیم 2022 بل وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے ایوان زیریں میں پیش کیا۔
بل قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کے بعد اس کی ایوان سے شق وار منظوری لی گئی۔قومی اسمبلی میں منظور کیے گئے نیب (دوسری ترمیمی) بل 2022 کے مسودے کے مطابق نیب 50 کروڑ روپے سے کم کی کرپشن کے کیسز کی تحقیقات نہیں کر سکے گا۔
منظور کیے گئے مسودے کے مطابق احتساب عدالت کے ججوں کی تقرری سے متعلق صدر مملکت کا اختیار بھی واپس لے لیا گیا ہے جب کہ پروسیکیوٹر جنرل نیب کی مدت ملازمت میں 3 سالہ توسیع کی جا سکے گی۔
منظور شدہ بل کے مطابق نیب قانون کے سیکشن 16 میں بھی ترمیم کر دی گئی ہے، کسی بھی ملزم کے خلاف اسی علاقے کی احتساب عدالت میں مقدمہ چلایا جا سکے گا جہاں جرم کا ارتکاب کیا گیا ہو، نیب قانون کے سیکشن 19 ای میں بھی ترمیم کر دی گئی ہے۔
منظور کیے گئے ترمیمی بل 2022 کے مطابق نیب کو ہائی کورٹ کی مدد سے نگرانی کی اجازت دینے کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے جب کہ ملزمان کے خلاف تحقیقات کے لیے دیگر کسی سرکاری ایجنسی سے مدد نہیں لی جا سکے گی۔
بل کے مسودے کے مطابق ملزم کو اس کے خلاف الزامات سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ وہ عدالت میں اپنا دفاع کر سکیں، احتساب عدالتوں کے ججز کی تقرری کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس رہے گا۔
دوم ترمیم 2022 میں نیب کے قانون کے سیکشن بی31 میں بھی ترمیم کردی گئی ہے جب کہ چیئرمین نیب فرد جرم عائد ہونے سے قبل احتساب عدالت میں دائر ریفرنس ختم کرنے کی تجویز دے سکیں گے۔