نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے سے وضاحت کے بجائے ابہام پیدا ہو گیا ہے۔انہوں نے گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے وزیرِ اعلیٰ پنجاب سے متعلق دیے گئے فیصلے پر سوشل میڈیا پر بیان جاری کیا ہے۔
عدالت کے فیصلے سے پارٹی سربراہ اور پارلیمانی لیڈر کے اختیارات میں وضاحت کے بجائے ابہام پیدا ہو گیا ہے۔ پارلیمان میں سیاسی جماعتوں کی محدود نمائندگی ہوتی ہے، عدالت نے پارلیمانی لیڈر کو پارٹی سربراہ کے اختیارات دے کر پارٹی سربراہ کو پارلیمانی لیڈر کے ماتحت کر دیا ہے۔ 1/2
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) July 27, 2022
شیری رحمٰن نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ پارٹی سربراہ اور پارلیمانی لیڈر کے اختیارات کے حوالے سے وضاحت کے بجائے ابہام پیدا ہو گیا ہے، پارلیمان میں سیاسی جماعتوں کی محدود نمائندگی ہوتی ہے۔
شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ عدالت نے پارلیمانی لیڈر کو پارٹی سربراہ کے اختیارات دے کر سربراہ کو ماتحت کر دیا ہے، ایک جماعت کا ملک میں الگ اور پارلیمنٹ میں الگ سربراہ کیسے ہو سکتا ہے؟
شیری رحمٰن نے اپنے ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ اس ابہام کو دور کرنے کے لیے ہم فل بینچ کا مطالبہ کر رہے تھے، عدلیہ قابلِ احترام ہے لیکن ایک معاملے میں مختلف فیصلوں پر لوگ سوالات اٹھا رہے ہیں، عدلیہ سے متعلق جانبداری کا بڑھتا ہوا تاثر قابلِ تشویش ہے۔