وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں ملک بھر میں توانائی کی بچت کے لیے بازار رات ساڑھے 8 بجے بند کر نے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں وزیراعلی سندھ، حمزہ شہباز اور بلوچستان کے وزیراعلی عبدالقدوس بزنجو نے شرکت کی۔ خیبرپختونخوا کی نمائندگی چیف سیکریٹری ڈاکٹر شہزاد خان بنگش نے کی اجلاس کے دوران ملک میں توانائی کے بچت کے اقدامات پر مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں صوبوں نے بازار رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے پر اصولی اتفاق کیا۔
اعلامیے کے مطابق وزرائے اعلیٰ نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلئے ملک گیر اقدامات پر وفاقی کابینہ کے فیصلوں سےاتفاق کیا۔
اعلامیہ کے مطابق سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے دودن کی مہلت مانگی، صوبوں میں تجارتی وکارباری تنظیموں سے مشاورت مکمل کی جا سکے، وزرائے اعلی نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے وفاقی حکومت کے اقدامات کو سراہا اور اس ضمن میں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔
قومی اقتصادی کونسل نے میکرو اکنامک فریم ورک برائے سالانہ پلان 23۔2022 ، آئندہ مالی سال کیلئے معاشی شرح نمو سمیت اہداف کی منظوری دے دی جبکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بنیادی ڈھانچہ اور انتظامی امور میں بہتری، بلاتعطل اور سستی توانائی، معیاری تعلیم اور بنیادی صحت کی سہولیات کی یکساں فراہمی حکومت کی ترجیح ہے، اشیاء ضروریہ کی فراہمی اور مہنگائی کو کم کرنے کی کوشش کی جائے ،غریب ترین علاقوں کی ترقی کے لئے خصوصی منصوبے شروع کئے جائیں ۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کو یہاں قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل کا فورم قومی وحدت کا مظہر ہے اور اس کا بنیادی مقصد مربوط کوششوں سے وفاق کو مضبوط بنانے کیلئے قومی ہم آہنگی بڑھانا ہے، قومی اقتصادی کونسل کو عدم مساوات کو مدنظر رکھنا چاہئے اور یہ وفاق اور صوبوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ متوازن علاقائی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کے غیر دانشمندانہ پالیسی اقدامات کی وجہ سے ایسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جہاں بیرونی اور اندرونی چیلنجز نے معاشی استحکام کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے، ہماری حکومت کو ورثے میں ایسی معیشت ملی جس کو غیر مستحکم مالی صورتحال اور بیرونی شعبے، مہنگائی، بیروزگاری، غربت اور عدم استحکام جیسے خطرناک چیلنجز درپیش ہیں، ہمیں اندرونی غیر معمولی معاشی عدم استحکام اور بیرونی چیلنجز کا پورا ادراک ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے نہ صرف معیشت کو صحیح سمت دی ہے بلکہ اپنے پہلے مختصر دور میں توانائی شعبے میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ اندرونی و بیرونی شعبوں میں عدم توازن کو ٹھیک کرنے کیلئے اصلاحاتی اقدامات اٹھائے ہیں، لوگوں کے روزگار اور معیارِ زندگی کی بہتری ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، معاشرتی اعشاریوں میں بہتری اور افرادی قوت پر سرمایہ کاری میں اضافہ میری حکومت کے طویل مدتی وژن کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سماجی بہبود، آبی وسائل کا تحفظ، زراعت، موسمیاتی تبدیلی، نالج اکانومی اور علاقائی مساوات سے معیشت کی استعداد سےمستفید ہونا ہمارے ترقیاتی فریم ورک کی توجہ کا بنیادی مرکز ہے، یہ ترجیحات ہمارے ترقیاتی فریم ورک کا کلیدی حصہ ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح ہے کہ شہریوں کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے اپنی پوری استعداد بروئے کار لائے، انفراسٹرکچر اور انتظامی امور میں بہتری، بلاتعطل اور کم لاگت توانائی، معیاری تعلیم اور بنیادی صحت کی سہولیات کی یکساں فراہمی پر ہماری حکومت کی بھرپور توجہ مرکوز ہے، ہم معاشی شمولیت، تخفیفِ غربت، اداروں میں اصلاحات، انفراسٹرکچر، تعلیم، پیشہ وارانہ تربیت اور بہتر صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے مشترکہ علاقائی اقدار اور ذمہ داری کے ذریعے خطے کے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے پر یقین رکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو عالمی معاشی ماحول اور ملکی حالات کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات کا بخوبی ادراک ہے، حالات کٹھن ضرور ہیں لیکن ناقابلِ تسخیر نہیں، ہم ان مشکلات کو حل کرنے کیلئے پرعزم ہیں اور تمام ضروری اقدمات اٹھا رہے ہیں، کئی شعبوں میں ہماری کوششوں کے ثمرات آنا بھی شروع ہو گئے ہیں، ہمیں اس بات پر پورا بھروسہ ہے کہ مستحکم معیشت اور سکیورٹی ماحول ہی پوری دنیا اور خطے میں امن اور خوشحالی کا ضامن ہے۔
وزارت منصوبہ بندی نے قومی اقتصادی کونسل کو سالانہ پلان برائے سال 22-2021 کا جائزہ پیش کیا اور سال 23-2022 کے اہداف کے بارے تفصیلی بریفنگ دی۔کونسل نے مالی سال 23-2022 کے لئے سالانہ اہداف کی منظوری دی، معاشی نمو کا ہدف 5فیصد رکھا گیا ہے جس کو 6 فیصد تک بڑھانے کی کوشش کی جائے گی، زراعت سیکٹر کی نمو کا ہدف 3.9 فیصد، صنعت کا 5.9 فیصد اور سروسز سیکٹر کی نمو کا ہدف 5.1 فیصد رکھنے کی منظوری دی گئی۔
کونسل نے میکرو اکنامک فریم ورک برائے سالانہ پلان 23۔2022 کی بھی منظوری دی۔وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ اشیاء ضروریہ کی فراہمی اور مہنگائی کو کم کرنے کی کوشش کی جائے اور تمام صوبے اس ضمن میں اقدامات اٹھائیں، زراعت کے شعبے کی بڑھوتی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ کونسل کو ترقیاتی بجٹ 22-2021 کا جائزہ پیش کیا گیا۔
کونسل کو آگاہ کیا گیا کہ مالی سال 22-2021 کے لئے 900 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا تاہم کورونا وبا کی وجہ سے معاشی اور ترقیاتی سرگرمیوں میں کمی ہوئی اور صرف 550 ارب روپے خرچ ہو سکے۔ کونسل نے مالی سال 23-2022 کے لئے 800 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کرنےکی تجویز منظور کی۔کونسل نے مشترکہ فیصلہ کیا کہ ترقیاتی بجٹ میں 60 فیصد جاری منصوبوں اور 40 فیصد نئے منصوبوں پر خرچ کیا جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ غریب ترین علاقوں کی ترقی کے لئے خصوصی منصوبے شروع کئے جائیں جس میں بلوچستان کے اضلاع بھی شامل ہوں۔
وزیر اعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ پی ایس ڈی پی میں اہم اور بڑے منصوبوں کو شامل کیا جائے جو ملکی ترقی میں مدد کریں۔کونسل نے ترقیاتی فورمز بشمول سی ڈی ڈبلیو پی، ایکنک اور ڈی ڈی ڈبلیو پی کی ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کے نظر ثانی شدہ اختیارات کی منظوری دی۔