اٹلی کی انسداد دہشت گردی پولیس اور یوروپول نے گزشتہ روز کارروائی کرتے ہوئے 2020 میں فرانس کے چارلی ہیبڈو میگزین پر حملہ کرنے والے شخص سے تعلق کے شبے میں متعدد پاکستانیوں کو گرفتار کرلیا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق اٹلی کی پولیس کا کہنا ہے کہ اسٹنگ آپریشن کے نتیجے میں ‘اٹلی اور بیرون ملک میں پاکستانی شہریوں کی گرفتاری عمل میں آئی، ان شہریوں پر ظہیر حسن محمود سے براہِ راست تعلق کا الزام ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ظہیر حسین پر الزام ہے کہ اس نے میگزین کی جانب سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متنازعہ کارٹون دوبارہ شائع کرنے کے چند ہفتوں بعد بُگدے سے 2 افراد پر حملہ کیا۔
تاہم پولیس کی جانب سے گرفتار ہونے والے ملزمان کی مجموعی تعداد نہیں بتائی گئی۔
یوروپول کے یورپی کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر نے فرانس اور اسپین میں انسداد دہشت گردی پولیس کے ساتھ مل کر آپریشن کیا۔
شمال مغربی اٹلی میں واقع جینوا کی پولیس کے مطابق، جج نے ‘بین الاقوامی دہشت گردی’ سے متعلق جرائم میں ملوث 14 افراد کی گرفتاری وارنٹ پر دستخط کیے۔
جینوا کے ایک اخبار میں شائع کردہ خبر میں کہا گیا کہ ‘اٹلی میں اسلامی انتہا پسندوں کے نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف گرفتاری کے 8 وارنٹ جاری کیے گئے ہیں، یہ ملزمان حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے’۔
معاملے کی تحقیقات جینوا میں شروع ہوئی کیونکہ مشتبہ افراد میں سے ایک اس علاقے میں رہتا ہے لیکن مہینوں جاری رہنے والی تحقیقات میں ‘وائر ٹیپ، اسٹیک آؤٹ، مشتبہ افراد کی مدد کرنے اور دوسرے ممالک کی پولیس کے ساتھ متعدد ڈیٹا کا موازنہ کیا گیا، جس سے اٹلی، فرانس اور اسپین کے دیگر حصوں میں گروہ کے دیگر اراکین کی موجودگی انکشاف ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ کے روز اسٹنگ آپریشن کی زد میں آنے والے مبینہ ملزمان سے تعلق رکھنے والے افراد کے بارے میں بھی تفتیش جاری ہے۔
ظہیر حسن محمود نے 2020 کے حملے کے دوران دو افراد کو زخمی کیا تھا، مذکورہ واقعہ کارٹون شائع کرنے والے ہفتہ وار میگزین کے عملے کے 12 اراکین کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے 5 سال بعد پیش آیا تھا۔