پاکستان کے نامور کوہ پیما علی رضا سدپارہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 56 برس کی عمر میں سکردو میں انتقال کرگئے۔علی رضا سدپارہ 17 مئی کو پہاڑ سے پھسل کر کھائی میں گرنے کے بعد شدید زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد انہیں اسکردو کے ضلعی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ کئی روز سے زیر علاج تھے۔گرنے کے سبب علی رضا سدپارہ کی ریڑھ کی ہڈی اور پسلیاں ٹوٹ گئی تھیں اور گہرے زخم آئے تھے جن کے سبب وہ جمعہ کی صبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔علی رضا سدپارہ اس موسم گرما میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے کا ارداہ رکھتے تھے، ان کی نماز جنازہ سکردو کے گاں اولڈنگ میں ادا کی جائے گی۔کوہ پیما علی رضا نے اپنے کیریئر کا آغاز 1986 سے کیا، انہیں پاکستان کی 8 ہزار میٹر سے زائد بلند چوٹیوں کو 17 بار سر کرنے کا اعزاز حاصل تھا، جن میں 8 ہزار 47 میٹر اونچی چوٹی براڈ پیک، 8 ہزار 35 میٹر اونچی چوٹی گاشبرم ٹو، 8 ہزار 68 میٹر اونچی چوٹی گاشبرم ون اور 8 ہزار 125 میٹر اونچی نانگا پربت شامل ہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے سیا کنگری، بلتورو کنگری اور اسپانٹک چوٹیوں کو بھی سر کیا، علی رضا سدپارہ نے نامور کوہ پیما مرحوم علی سدپارہ، حسن سدپارہ اور دیگر کوہ پیماں کو تربیت بھی دی تھی۔